سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی،چیف جسٹس


سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی، آج عدالت عظمی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران واضح کردیاہے۔

چیف جسٹس آصف سعید خان  کھوسہ نے ضمانتی رقم ادا کرنے کے وقت میں توسیع کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کی ستر سالہ تاریخ ہے، نچلی عدالتوں کے معاملات میں دخل نہیں دیتے۔تاہم نچلی عدالتوں میں بہت زیادہ ناانصافی پر سپریم کورٹ مداخلت کا سوچ سکتی ہے ۔

پندرہ لاکھ کی ریکوری کےلیے  ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف وارث مسیح نامی شہری  نے درخواست دائر کی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت رقم کی ادائیگی کے وقت میں توسیع کرے۔ سات لاکھ کی ادائیگی آج ہی کرنے کو تیار ہیں،عدالت ہائی کورٹ کو حکم دے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے،زیر سماعت مقدمے کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دے سکتے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ درخواست گزار صرف معاملے کو لٹکانا چاہتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہائی کورٹ نے تین بار مہلت دی ہے،مہلت کے باوجود رقم ادا نہیں کی گئی،ہم حکم نہیں دے سکتے جہاں رقم جمع ہوئی وہاں سے حکم لیں۔

سپریم کورٹ نے وارث مسیح کی درخواست خارج کردی۔

چیف جسٹس  پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے:سپریم کورٹ نے ملزم کی بریت کے خلاف نیب کی اپیل مسترد کردی


متعلقہ خبریں