کراچی کے لیے بجلی موجود، تقسیم کا نظام ناکارہ، اکرام سہگل



اسلام آباد: چیئرمین کراچی الیکٹرک اکرام سہگل نے کہا ہے کہ کراچی کی ضرورت کے مطابق بجلی کی پیداوار کی صلاحیت موجود ہے لیکن عوام تک جس نظام سے یہ پہنچائی جاتی ہے اس میں نقائص ہیں۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کے الیکٹرک اکرام سہگل نے کہا کہ کراچی میں پہلے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر فسادات ہوتے تھے لیکن اس بار پہلی دفعہ ایک احتجاج بھی نہیں ہوا کیونکہ اب لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی بلکہ بریک ڈاؤن ہوتے ہیں اور اس کی وجہ تقسیم کا یہ بوسیدہ نظام ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے ان مسائل کی وجہ سے 11 فیصد لوگ متاثر ہوتے ہیں اگر سرمایہ کاری کی جائے تو یہ حل ہو سکتے ہیں۔ کے الیکٹرک کی خریداری میں شنگھائی الیکٹرک خصوصی دلچسپی رکھتی ہے لیکن جب تک ٹیرف اور اکاؤنٹس کے معاملات ٹھیک نہ ہوں بات آگے نہیں بڑھ سکتی۔

اکرام سہگل نے کہا کہ ابراج جیسے اداروں کا کاروبار ہی یہی ہے کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی ذمہ داری لیتے ہیں اور جب وہ منافع کمانے لگ جائیں تو انہیں فروخت کردیا جاتا ہے۔ اس فنڈ میں صرف عارف نقوی کے نہیں بلکہ کئی لوگوں کی سرمایہ کاری ہے۔

چیئرمین کے الیکٹرک نے کہا کہ عارف نقوی کی ضمانت کے لیے 15 ملین پاونڈ دیے گئے جو برطانیہ کی تاریخ میں سب سے بڑی رقم تھی۔ انہوں نے مقدمات کا دباؤ اور اثر کسی بھی طرح کے الیکٹراک پر نہیں آنے دیا۔

نئے پلانٹس لگانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایسا طلب کی وجہ سے ہو رہا ہے، صعنتی زونز بن رہے ہیں جن کی ضروریات پوری کرنے کے یہ لگائے جا رہے ہیں، چین بھی اسی لیے 700 میگا واٹ کا پلانٹ لگا رہا ہے کہ اس کی ضرورت ہے۔

اکرام سہگل نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ابھی بھی بجلی کی پیداوار کم ہے، ہم نے وزیراعظم سے درخواست کرکے 150 میگاواٹ بجلی لی ہے۔ شمسی توانائی اور ونڈ پاور کو پہلے ہی کئی ادارے استعمال کر رہے ہیں اس لیے ہم اس شعبے میں سرمایہ کاری نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بجلی سے جڑی ٹرانسپورٹ کا کوئی منصوبہ آیا تو ہم اس میں ضرور اپنا کردار ادا کرنا چاہیئں گے۔


متعلقہ خبریں