اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی )کی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس اختتام پذیر ہوگیاہے جس میں باہمی مشاورت سے اسلامی سربراہی کانفرنس کے14ویں اجلاس کے مسودہ “مکہ اعلامیہ” کو حتمی شکل دینے پر غور کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی ممالک کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد نے کہا کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی نہ صرف خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہیں بلکہ اس عفریت سے پوری دنیا بھی خطرات کی زد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کی وجہ سے او آئی سی کے رکن ممالک کا معاشرہ اور معیشت بھی خطرات کی زد میں ہے ۔ دہشتگردی اور انتہاپسندی کے ناسور سے نبرد آزما ہونا تمام ممبر ممالک کی اجتماعی ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہا دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے تمام ممبر ممالک کو آپسی تعاون مزید بڑھانا ہوگا۔ اس عفریت سے نبرد آزما ہونے کے لیے منظم حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی تاکہ خطے اور پوری دنیا میں قیام امن کو یقینی بنایا جاسکے ۔
ڈاکٹر یوسف بن احمد نے کہا کہ ماہ رمضان کے اس مقدس مہینے میں اس اہم ترین موضوع پر یہ اکٹھ اس بات کا غماز ہے کہ مملکت سعودی عرب خطے میں قیام امن کی نہ صرف خواہاں ہے بلکہ اس کے لیے عملی جدوجہد میں بھی پیش پیش ہے۔
اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی ۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس سے خطاب میں کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے اپنےخیالات کا اظہار کیا۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی سائیڈ لائن پر روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے قائم ورکنگ گروپ کا اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں روہنگیا مسلمانوں کو درپیش مسائل اور انکے حل کے لیے تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلامی ممالک تنظیم کے کشمیر ورکنگ گروپ کا اجلاس بھی او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی سائیڈ لائن پر منعقد ہوا۔ کشمیر ورکنگ گروپ کا اجلاس پاکستان درخواست پر بلایا گیا تھا۔ اجلاس میں ممبر ممالک نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت پر اظہارتشویش کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر کا اجلاس او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف کی زیر صدارت ہوا جسمیں پاکستان، ترکی کے وزرائے خارجہ، آزربائیجان کے نائب وزیر خارجہ نے شرکت کی ۔
سعودی عرب اور نائیجر کے اعلی حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔رابطہ گروپ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کہ
او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثمین سے ملاقات بھی ہوئی ہے ۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے درمیان ملاقات جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹریٹ میں ہوئی۔
اس دوران خطے کی صورت حال ،مسلم امہ کو درپیش چیلنجز سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اتنے مختصر وقت میں ،اسلامی تعاون تنظیم کے چودہویں سربراہ اجلاس کے انعقاد پر آپ اور آپ کا پورا سیکریٹریٹ مبارکباد کا مستحق ہے۔ پاکستان او آئی سی کو بہت اہمیت دیتا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کا حل یکجہتی اور مشترکہ کاوشوں میں مضمر ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہم جلد، جدہ میں او آئی سی کا مستقل مشن قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔امید ہے کہ آپ، رواں سال مارچ میں اسلامو فوبیا کے حوالے سے منعقدہ او آئی سی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں کئے گئے مشترکہ فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیں گے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان فیصلوں میں اسلاموفوبیا کے موضوع پر خصوصی اجلاس بلانے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھنا، سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کو روکنے کیلئے متعلقہ ٹیلیکام کمپنیوں سے رجوع کرنا اور یو این اسپیشل ریپوٹیر کی تعیناتی شامل ہیں۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مسئلہ کشمیر سمیت مختلف معاملات پر پاکستان کی حمایت پر او آئی سی سیکریٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے ،مسئلہ ء کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے اور نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کیطرف عالمی برادری کی توجہ دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا ہو۔
اس موقع پر سیکریٹری جنرل او آئی سی ڈاکٹر یوسف بن احمد نے کہا کہ پاکستان تنظیم کا اہم ممبر ملک ہے،او آئی سی، پاکستان کی طرف سے سامنے آنے والی تجاویز کا خیر مقدم کرتی ہے اور انہیں خصوصی اہمیت دیتی ہے۔