کولمبو: سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر ہونے والے بم دھماکوں نے اقلیتوں کا جینا محال کر دیا۔ مسلمانوں اور ہندو سمیت دیگر اقلیتیوں کا کاروبار ٹھپ ہو گیا۔
گزشتہ ماہ ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں یکے بعد دیگرے 9 بم دھماکے ہوئے جس کے بعد سری لنکا میں موجود اقلیتیوں کو ملک بدر کرنا شروع کر دیا گیا جبکہ اُن کا کاروبار زندگی بھی ختم ہو گیا۔
سری لنکا کے شہر نیگمبو بھی دھماکوں کی زد میں رہا جہاں اب حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور کاروبار زندگی معطل ہے جس کی وجہ سے اقلیتوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں اور وہ اپنا کاروبار بند کیے ہوئے ہیں۔
نیگمبو کے رہائشی کریسٹل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وہاں کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایک کیتھولک برگر ہیں اور آن لائن جوتوں کا کاروبار کر رہے ہیں جبکہ ان کے 60 فیصد کسٹمر مسلمان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں سری لنکا: ایسٹر کے دن 8 دھماکے، ملک بھر میں کرفیولگادیا گیا
انہوں نے کہا کہ دھماکوں کے بعد اقلیتوں کے خلاف جاری پرتشدد کارروائیوں اور دھماکوں کے بعد پیدا ہونے والی خوف کی فضا سے مسلمان اپنی دکانیں بند کیے بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے اُن کا کاروبار شدید متاثر ہو رہا ہے۔
I’m a Catholic Burgher from Negombo and I have a shoe business – my customers are about 60% Muslim. I employ about 5 full-timers and they’re all Sinhalese. My business is 100% social media-dependent for marketing & sales.
— Crystal (@Malpapadam) May 13, 2019
کریسٹل نے کہا کہ ان کے پانچ ملازمین ہیں جو سب سنہالی ہیں اور وہ براہ راست اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دھماکوں کے بعد نیگمبو میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جس سے آن لائن کاروبار کرنے والے افراد بھی متاثر ہوئے جبکہ پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے نیگمبو میں کرفیو بھی نافذ کیا گیا تھا۔