اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیب قوانین میں ایسی ترامیم کی جائیں جو سب کے لیے قابل قبول ہوں۔ بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق دور حکومت میں ہم نے قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہا تھا لیکن اس میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کے پاس 5 سال کا موقع تھا لیکن انہوں نے اس میں بہتری نہیں کی، شفاف احتساب وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہمارے ملک میں کرپشن کی وجہ سے ادارے متاثر ہوتے ہیں جبکہ احتساب پر کسی جماعت کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ملک میں جاری احتساب کا عمل سیاست کی نظر نہیں ہونا چاہیے، سرحدوں کو پرامن رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کر رہے ہیں لیکن کچھ عناصر نہیں چاہتے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات اچھے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہماری سرحد 905 کلو میٹر طویل ہے اور ہماری خواہش ہے کہ اس سرحد پر امن رہے، اسی لیے ہماری حکومت ایران کی غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہتی ہے، جس کے لیے ایرانی وزیر خارجہ سے 4 ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں سوشل میڈیا نے الیکٹرانک میڈیا کو مشکل میں ڈال دیا ہے،شاہ محمود
ایران سے تعلقات پر تفصیلی بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس خطے میں ایران کے دیگر مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات بہت حساس ہیں لیکن پاکستان کے اچھے تعلقات ہیں۔
پاک ایران مشترکہ بارڈر مینجمنٹ پر کام کر رہے ہیں، شاہ محمود قریشی
انہوں نے کہا کہ ہم تربت میں نیا ہیڈ کوارٹر بنارہے ہیں جہاں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ایران کے کچھ لوگ اغوا ہوئے تھے جنہیں ہم نے بازیاب کرا کر ایران کے حوالے کیا، اس کے بعد وہاں سے کچھ لوگ آئے اور ہمارے 14 لوگوں کو شہید کر دیا جس سے ہم نے ایران کو آگاہ کر دیا تھا۔
بھارتی جارحیت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے روزانہ سیزفائر کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے جبکہ افغانستان اور بھارت کی سرحدوں پر ہمیں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم بلدیاتی نظام کو مزید بہتر بنا رہے ہیں تاکہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں۔