سینیٹ اجلاس، مشاہداللہ کی اعظم سواتی کو وزیر بننے کی مبارک پرایوان میں قہقہے



اسلام آباد: سینیٹ کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کو انوکھے انداز میں مبارکباد دے کر ایوان میں قہقہے لگوادئیے۔

سینیٹ اجلاس میں سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اعظم سواتی کو وزیربننے کی مبارکبادی اور کہا کہ وہ پہلے وزیر بنے تھے لیکن عدت پوری نہیں کرسکے تھے، اللہ کرے اعظم سواتی اس بار اپنی وزارت کی عدت اور مدت پوری کریں۔ ن لیگی سینیٹر کی اس بات پرایوان میں قہقہے لگے تاہم چیئرمین سینیٹ نے عدت کے الفاظ حذف کروا دئیے۔

’جنگل اور شیر جیسے لفظ چیئرمین کے لیے استعمال نہ کریں‘

اجلاس کے دوران ایک موقع پر میاں عتیق نے چیئرمین سینیٹ سے مکالمے میں انہیں کہا کہ آپ جنگل کے بادشاہ شیر ہیں۔ اس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا تو انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عزت اوراحترام سے کہا تھا۔

چیئرمین سینیٹ نے میاں عتیق کے الفاظ کارروائی سے حذف کراتے ہوئے ہدایت کی کہ ‎چیئرمین سینیٹ سے متعلق اس قسم کے الفاظ استعمال نہ کریں۔

فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاوسنگ اتھارٹی بل 2019 کمیٹی کے حوالے

وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاوسنگ اتھارٹی بل 2019 ایوان میں پیش کیا اور کہا کہ اسے منظور کیا جائے، اپوزیشن نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا، اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ رولز کے تحت بل فوری طور پر منظور نہیں کیا جا سکتا۔ سینیٹر رضاربانی نے کہ اکہ رولز کے تحت ایوان میں پیش ہونے والا بل کمیٹی کے سپرد کیا جاتا ہے۔ اس پر چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

سینیٹر میاں عتیق شیخ  نے ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشیت کے حالات خراب ہیں،مختلف حربوں سے پہلے ہی ٹیکس اکٹھے کیے جا رہا ہے۔

یوٹیلٹی اسٹورز کی شاخوں کو بند کرنے سے متعلق توجہ دلاونوٹس

سینیٹر سسی پلیجو نے یوٹیلٹی اسٹورز کی 175 شاخیں بند کرنے کے حوالے سے توجہ دلاو نوٹس پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ کرنے سے مزید مہنگائی اور بے روزگاری آئے گی۔لوگوں کو جو تھوڑا بہت ریلیف ملتا ہے، حکومت اسے بھی چھین کر عوام کو عذاب میں ڈال رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دو منی بجٹ لائے ہیں مگر اس کے باوجود کوئی معاشی ویژن سامنے نہیں آسکا ہے۔نئے پاکستان کے نعرے لگائے تھے مگر معیار پہلے کی نسبت گرا ہے۔

وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز کا خسارہ دس ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، سالانہ خسارہ سات ارب سے زائد ہے اس لیے مجبوری کے باعث 175 شاخیں بند کی ہیں۔

وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے اجلاس میں کہا کہ بے نامی پراپرٹیز اور پراپرٹیز کے ریٹس پر کام کیا ہے، آف شور اکاؤنٹس پر نوٹسز جاری کرنے شروع کر دیئے ہیں، نادرا کے ساتھ مل کر ٹیکس نہ دینے والوں کی معلومات اکٹھی کرلی ہیں۔ سینیٹ کا اجلاس جمعہ  صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔


متعلقہ خبریں