مودی تنگ نظر، مذہبی بنیادوں پر تفریق کرنے والا شخص ہے،کرن تھاپر


نئی دہلی: مشہوربھارتی صحافی کرن تھاپرنے اپنی کتاب ’ڈیولز ایڈووکیٹ‘ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنگ نظر، مذہبی بنیادوں پرتفریق کرنے والا اوراپنی حدوں کا اسیر شخص قرار دیا ہے۔

کرن تھاپرنے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ 2007 میں جب نریندرمودی دوسری بار گجرات کے وزیراعلیٰ بننے کے لیے مہم چلارہے تھے تو میں نے ان کا انٹرویو کیا۔ اس کے لیے جیسے ہی احمدآباد پہنچا، ائیرپورٹ سے نکلنے سے پہلے ہی نریندرمودی کا فون آگیا، خیریت سے پہنچنے کا دریافت کرنے کے بعد انٹرویو سے قبل گپ شپ کے لیے جلد آنے کا کہا۔

بھارتی صحافی نے لکھا کہ جب نریندرمودی کے پاس پہنچا توان کا رویہ ایسا تھا جیسے میرے پرانے دوست ہیں (ان کا کہنا ہے اس سے پہلے نریندرمودی سے 2000 میں صرف ایک ہی ملاقات ہوئی تھی جب آرایس ایس کے سربراہ کا انٹرویو کرنے لگا تھا تومودی نے اپنی ہی جماعت کے خلاف سوالات بتائے تھے)۔

کرن تھاپرکا کہنا ہے کہ انٹرویوکے آغاز میں نریندر مودی سے سوال کیا کہ آپ کو گجرات کا بہترین وزیراعلیٰ مانا جاتا ہے لیکن ساتھ میں مسلمانوں کے خلاف تعصب کا الزام بھی لگتا ہے، ایسا کیوں ہے؟ اس کے جواب میں نریندر مودی نے کہا کہ ایسا صرف دو یا تین لوگ کہتے ہیں، کرن تھاپر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کیا صرف دو تین لوگ تو نریندرمودی نے جواب دیا کہ ہاں جی میرے پاس یہی اطلاعات ہیں۔

کرن تھاپرنے نریندرمودی کوغلط ثابت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھی گجرات سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران کہہ چکے ہیں، اس پر نریندر مودی نے پہلے یہ کہا کہ چیف جسٹس نے کہا تھا لیکن کیا کسی فیصلے میں یہ لکھا ہے، کرن تھاپرنے جب گجرات کے فسادات سے متعلق سوال دہرایا تو نریندرمودی نے صرف تین منٹ بعد کہا کہ پیاس لگی ہے اورم ائیک اتار دیا اور پھر انٹرویو دینے سے ہی انکار کردیا۔

کرن تھاپرنے لکھا کہ حیران کن طور پر اس ادھورے انٹرویو کے بعد بھی ایک گھنٹہ ان کے ساتھ گزارا لیکن اس میں انہوں نے چائے مٹھائی پیش کی اور یہ بھی کہا کہ میں آپ کے ساتھ دوستی رکھنا چاہتا ہوں، اور جب رخصت ہونے لگا تو کہا کرن بھائی، میں آپ سے پیار کرتا ہوں جب میں دہلی آؤں گا تو اکٹھے کھانا کھائیں گے۔

نریندر مودی جب وزیراعظم بن گئے اس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمانوں نے کرن تھاپر کے ٹی وی شوز میں آنے سے انکار کردیا، پھر حکمران جماعت کے وزراء نے بھی بائیکاٹ شروع کردیا اور آف ریکارڈ بتایا کہ ہمیں ہماری جماعت (بی جے پی) نے شو میں شرکت سے منع کیا ہے۔

کرن تھاپرنے لکھا ہے کہ اس معاملے پر بی جے پی کے صدر امیت شاہ سے ملاقات کی، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ پارٹی نے بائیکاٹ نہیں کیا ہوا ہے، 24 گھنٹوں میں رابطہ کرکے وہ اس حوالے سے آگاہ کریں گے، لیکن کئی خطوط اور ٹیلی فونز کال کا بھی جواب نہ دیا۔

کرن تھاپر نے اس کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کے پرنسپل سیکرٹری نرپیندرا مسرا سے بھی بات کی جنہوں نے وزیراعظم سے بات کرنے کے بعد بتایا کہ وزیراعظم کا خیال ہے یہ صحافی (کرن تھاپر) ان کے خلاف تعصب رکھتا ہے اور یہ تبدیل نہیں ہوگا اس لیے مسائل کے حل کے لیے ملاقات مشکل ہے۔ کرن تھاپر نے وزیراعظم کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دول سے بھی بات کی لیکن وہ بھی اس سلسلے میں کوئی مدد نہیں کرسکے۔

کرن تھاپر نے لکھا ہے کہ انہیں 18 اکتوبر2017 کو بھارتی سیاستدان، سفیر اور لکھاری پوان ورمانے بتایا کہ 2007 میں انٹرویو کے بعد نریندرمودی نے جواچھا رویہ اپنایا یہ منصوبے کا حصہ تھا تاکہ جب وہ تین منٹ کا انٹرویو چلے تو اس کی مزید تفصیلات میں وہ کوئی سخت بات نہ کہہ دیں۔ نریندرمودی نے تب کہا تھا کہ اس (کرن تھاپر) کو میں کبھی معاف نہیں کروں گا، جب بھی موقع ملا اس سے میں بدلہ لوں گا۔


متعلقہ خبریں