بر اعظم افریقہ میں واقع مالی نامی ملک کے وزیر اعظم اپنی کابینہ سمیت مستعفی ہوگئے ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق وزیراعظم سومیلاؤاور ان کی پوری کابینہ لسانی فسادات کو روکنے میں ناکامی پر مستعفی ہو گئی۔
مالی کے وزیر اعظم کے خلاف گزشتہ روز حکومتی اور اپوزیشن دونوں نے مشترکہ طور پر تحریک عدم اعتماد پیش کی جو کامیاب ہو ئی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مالی میں سومیلاؤ کی حکومت کو موپٹی نامی علاقے میں میں تشدد نہ روکنے کی وجہ سے شدید عوامی و سیاسی دباؤ کا سامنا تھا۔
مالی کے صدر ابراہیم بوبکر کیٹا کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انھوں نے وزیر اعظم سومیلاؤ بوبیی میگا اور ان کی کابینہ کا استعفی قبول کر لیا ہے۔
مالی کے صدارتی دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی حکومت سابق حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے جلد قائم کردی جائے گی۔
مالی کے موپٹی نامی علاقے میں ڈوگن اور فولانی نامی دو مقامی گروہ ایک دوسرے کے خلاف نبردآزما ہیں۔اس علاقے میں 23 مارچ کو 160 افراد قتل کر دیے گئے تھے۔
5 اپریل کو مالی کے دارالحکومت میں حکومت کی نا اہلی کے خلاف بڑا بہت عوامی مظاہرہ بھی ہوا۔
ڈوگن شکاری قبیلہ مالی میں سب سے بڑا گروہ ہے جبکہ ساحل اور مغربی افریقی خطے بھر میں نیم خانہ بدوشوں کی طرح پھیلے ہوئے ہیں۔
حالیہ فسادات کو بھی ڈوگن اور فولانی قبیلے کے درمیان جاری مخاصمت کا تازہ واقعہ قرار دیا جارہا ہے جبکہ اس سے قبل فسادات میں سینکڑوں افراد کو مارا جاچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:افریقی ملک مالی کے گاؤں پر حملہ، 130 افراد ہلاک
رواں سال جنوری میں ڈوگن شکاری قبیلے پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے فولانی گاؤں میں 37 افراد کا قتل کیا ہے۔
یہ فسادات چراگاہوں کی حدود اور پانی کے مسائل پر شروع ہوئے تھے جبکہ خطے میں مسلح افراد کی شورش بھی ہے جس سے فولانی قبیلے کو بھی جوڑا جاتا ہے۔