اسلام آباد : سئینرصحافی حامدمیر کا کہنا ہے اگر وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تبدیل نہ کیا تو وہ خود وزیراعظم نہیں رہیں گے۔
پروگرام بریکنگ پوائنٹ میں میزبان محمد مالک سے گفتگو کرتے ہوئے سئینر صحافی حامدمیر کا کہنا ہے کہ عمران خان جس راستے پرچل رہے ہیں وہ زیادہ دیر نہیں چل سکیں گے۔ وہ اپنی فکر کریں، اعظم سواتی کو وزیربنا کرکرپشن کے خلاف کیسے بات کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر عثمان بزدار جائیں گے تو گورنر پنجاب چوہدری سرور بھی جائیں گے، اگر وہ نہیں گئے تو یہ بھی نہیں جائیں گے۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ حمزہ شہبازملاقاتیں کررہے ہیں کہ جو وزرات چاہیے لے لو اور عثمان بزدار کو تبدیل کریں، وزیراعظم عثمان بزدار کو سہارا دے رہے ہیں۔
سئینر صحافی نے کہا کہ اگراپوزیشن پر اعجاز شاہ نے حملہ کیا تو وہ بھی اکٹھے ہوجائیں گے اورمشکلات عمران خان کے لیے ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اعجازشاہ کو بہت پرانا جانتے ہیں، اسکول کے افتتاح کے موقع پر کی گئی آف دی ریکارڈ گفتگو کو رپورٹ کیا گیا ہے، وہ میڈیاسے بہت محتاط انداز میں گفتگو کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اعجازشاہ نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو پیغام بھیجا کہ مجھ پردباو تھا کہ آصف زرداری پرجعلی کیس بنائیں لیکن میں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا اور یہ بات پیپلزپارٹی کی قیادت نے تسلیم کی ہے۔
سئینرصحافی نے کہا کہ اعجاز شاہ نے کم ازکم اعظم سواتی کی طرح کسی سے وعدہ خلافی نہیں کی۔ اعظم سواتی سینیٹر ہیں لیکن وہ پارٹی میں ایک بڑی لابی کا حصہ ہیں۔
حامدمیر نے کہا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں پی ٹی ایم نے نقیب اللہ کے قاتلوں کی سزا کا مطالبہ کیا۔ اگر پی ٹی ایم کے لیے سارے راستے بند کریں گے تو وہ سخت راستے پرچلے جائیں گے، اس تنظیم کے اندر کچھ ایسے لوگ ہیں جو افغان صدر سے پیسے لیتے ہیں اورمشاورت بھی کرتے ہیں۔ ایسے لوگ تنظیم کے سربراہ کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم کے پہلے دھرنے میں عمران خان نے بھی شرکت کی، عمران خان ریاست کے خلاف نعروں سے پریشان ہوئے اور وہاں سے چلے گئے، جنوبی وزیرستان میں پی ٹی ایم نے تحریک انصاف کی وجہ سے سیٹ جیتی لیکن انہوں نے اسمبلی میں آکر وہاں اسپورٹ نہیں کیا۔
حامدمیر نے کہا کہ سینیٹ کے اراکین خدشے کاشکار ہیں کہ کہیں افغانستان سے اس معاملے کو مزید نہ الجھادیا جائے۔پارلیمنٹ اوروزیراعظم یہ مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم کرپشن پر نکالئے گئے وزراء کے خلاف کارروائی بھی کریں، کاشف عباسی
سئینر صحافی کاشف عباسی نے کہا کہ اگر کسی وزیر پرکرپشن کا الزام ہے تو کابینہ سے نکالنا مسئلے کا حل نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان اس کے خلاف کارروائی کریں۔ اگر ثبوت موجود ہونے کے باوجود کارروائی نہ ہو تو ان میں اور سابقہ حکومتوں میں کیا فرق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے لوگوں کو ہمیشہ غلط اور درست کی بنیاد پرپرکھا لیکن اپنی بار یہ لوگ دوسری لائن لے کر اخلاقی اصول بھول رہے ہیں۔
کاشف عباسی نے کہا کہ پارٹی پرخرچا کرنے والوں کو نوازانے کے لیے وزراتیں دینا ملک کے ساتھ زیادتی ہے۔ اگر وزراتیں کاررکردگی سے تبدیل ہوئی تھیں تو خالدمقبول صدیقی کو بھی تبدیل کرنا چاہیے تھا جو واٹس ایپ تک چلانا نہیں جانتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم کا اسمبلی میں آنا مرکزی دھارے میں آنے کے مترداف ہے، اگر ان کی آواز سنی جارہی ہے تو ان مطالبات کی طرف دیکھنا چاہیے، ہم چیزوں کو ٹھیک کرنے کے بجائے انہیں چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔
کاشف عباسی نے کہا کہ اصل مسائل کوجب تک حل نہیں کریں گے، آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔
وزیراعظم اسدعمرکو دوبارہ کابینہ میں ضرور لائیں گے،محمدمالک
محمدمالک نے کہا کہ وزیراعظم اسدعمرکو دوبارہ کابینہ میں ضرور لائیں گے، وہ اسدعمر کے حوالے سے پریشان تھے اور وہ چاہتے ہیں کہ اسدعمر توانائی کے شعبے کو سنبھال لیں۔
انہوں نے بتایا کہ بدھ کو جہانگیر ترین نے پنجاب کے لوگوں سے ملاقاتیں کیں جس میں کچھ امیدوار بھی تھے۔ اس حوالے سے انٹرویو بھی شروع ہوچکے ہیں لیکن وزیراعظم سے ملاقات سے لگا کہ چھ ماہ میں وہ تبدیل نہیں کریں گے۔ چیف سیکرٹری کے لیے محمداعظم کا نام فائنل ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کی تحصیل کی آبادی چھ لاکھ ہے لیکن اسے ضلع بنایا جارہا ہے، گورنر پنجاب چوہدری سرور کی تحصیل کی آبادی چار لاکھ ہے لیکن انہیں ضلع بنایا جارہا ہے جگہ دیگر کئی تحصیلوں کی آبادی اس سے زیادہ ہے۔
محمدمالک نے بتایا کہ وزرات اطلاعات میں دو حصے بنا دئیے گئے ہیں، حکومتی دفاع اور پالیسیاں بنانے کا کام فردوس عاشق اعوان کریں گی جبکہ نجی چینلوں سے معاملات اور دیگر حکومتی اداروں کو وزیراعظم کے معاون خصوصی یوسف بیگ مرزادیکھیں گے۔
پروگرام میں اعظم سواتی کے جھگڑے کے حوالے سے بتایا گیا کہ جو معاہدہ کیا گیا تھا، اس حوالے سے وعدے پورے نہیں کیے ہیں، متاثرہ خاندان کے بچے نے بتایا کہ کیس چلنے تک اسے اسکول میں داخل کرایا گیا اور پھر وہاں سے نکلوادیا گیا۔ اسی طرح تین نوکریوں اور ایک کروڑ روپے کا وعدہ بھی پورانہیں کیا گیا ہے۔