اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان استعفیٰ منظور ہونے سے قبل رابطہ ہوا۔
ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان اور اسد عمر کے درمیان یہ رابطہ واٹس ایپ پر ہوا۔
عمران خان نے ایک بار پھر اسد عمر کو اپنی مرضی کی دوسری وزارت کی پیشکش کی۔ اس پر اسد عمر نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصے تک کوئی وزارت نہیں لینا چاہتا، تین چار ماہ بعد مناسب ہوا تو غور کروں گا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم اسد عمر کو ابھی بھی اپنی ٹیم کا حصہ رکھنا چاہتے ہیں۔
بعدازاں صدر مملکت عارف علوی نے اسد عمر کا استعفیٰ منظور کرلیا۔
’اسد عمر پارٹی کی اندرونی سیاست سے دلبرداشتہ‘
دوسری جانب اسد عمر نے قریبی دوستوں کے ساتھ بات چیت میں سیاست چھوڑنے کی خواہش کا اظہار کردیا۔
ذرائع کے مطابق اسد عمر پارٹی کی اندرونی سیاست سے دلبرداشتہ ہیں۔
قریبی دوستوں سے اظہار خیال میں اسد عمر نے کہا کہ چاہتا ہوں اسمبلی رکنیت سے استعفی سے دوں تاہم دوستوں نے انہیں اسمبلی رکنیت نہ چھوڑنے کا مشورہ دیا۔
ذرائع کے مطابق اسد عمر نے کہا کہ ان کی فیملی بھی میری سیاست سے نالاں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کراچی میں زیادہ وقت گزاریں گے۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں جن میں سب سے بڑی تبدیلی اسد عمر کا استعفیٰ اور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو مشیر خزانہ بنایا جانا تھی۔
استعفے کے اعلان کے بعد اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کابینہ میں تبدیلی کے خواہشمند ہیں۔ میرا تحریک انصاف کے ساتھ اچھا وقت گزار۔ آئندہ بجٹ میں حکومت کو مشکل فیصلے کرنے ہونگے۔
انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان خود چاہتے تھے کہ میں وزارت خزانہ چھوڑ کر وزارت توانائی کا عہدہ سنبھالوں۔ میں نے ملک کی بہتری کے لیے ہمیشہ کچھ کرنے کی کوشش کی۔ ہمیں معیشت خراب حالت میں ملی تھی۔
اسد عمر کی جگہ حفیظ شیخ کو خزانے کی ذمہ داری دینے کے بعد کپتان کی ٹیم میں بڑی تبدیلیاں سامنے آئیں۔ فواد چودھری، غلام سرور خان، بریگیڈئیر (ریٹائرڈ) اعجاز شاہ اور شہریار آفریدی کی وزارتیں بھی تبدیل کی گئیں جبکہ اعظم سواتی دوبارہ کابینہ میں شامل ہوگئے۔
مزید پڑھیں: وزارت خزانہ کی کنجی حفیظ شیخ کے حوالے کرنے کا فیصلہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ آٹھ ماہ کے دوران بہتر پرفارم نہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان نے اپنی ٹیم تبدیلکرلی۔
کپتان نے اسد عمر کے استعفے کے بعد معیشت کی ڈوبتی ناؤ کو پار لگانے لئے وزارت خزانہ کی ذمہ داریڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کے کاندھوں پر ڈال دی۔
اپوزیشن کی تنقید پر بھرپور حکومتی دفاع کرنے والے وزیراطلاعات کی وزارت بھی تبدیل ہوگئی، فوادچودھری کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وزیربنادیا گیا۔ اطلاعات کا قلمدان فردوس عاشق اعوان کے پاس آگیا، انہیں معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات مقررکیا گیا ہے۔
کابینہ میں بڑے پیمانے میں ردوبدل کے حوالے سے کافی عرصے سے میڈیا پر خبریں سرگرم تھیں۔