کمسن بچوں سے زیادتی کے مقدمات کا ان کیمرا ٹرائل کرنے کا فیصلہ

سندھ میں نئے محتسب اعلیٰ کی تعیناتی کر دی گئی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکستان کی انسداد دہشت گردی(اے ٹی سی) عدالت نے  کمسن بچوں سے زیادتی کے مقدمات کو ان کیمرا ٹرائل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رجسٹرار اے ٹی سی کی طرف سے جاری کیے گئے ہدایت نامے کے مطابق زیادتی کے مقدمات کی سماعت عدالتی اوقات ختم ہونے کے بعد کی جائے گی۔

زیادتی کے متاثرین اور گواہان کے بیانات ویڈیو لنک کے ذریعے لیے جائیں، زیادتی کے متاثرین کو عدالت بلانے کے بجائے ویڈیو لنک و دیگر ذرائع استعمال کیے جائیں۔

ہدایت نامے کے متن میں درج ہے کہ زیادتی کے متاثرین کا بیان کریمنل کورٹ کے سیکشن 164 کے تحت ریکارڈ کیا جائے، ٹرائل کے دوران ٹی وی سکرین اور دیگر آلات کو اس طرح نصب کیا جائے کہ متاثرین اور گواہان ملزم کو نہ دیکھ سکیں۔

یہ بھی پڑھیے:پاکستان میں ہر روز 10 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنتے ہیں، رپورٹ میں انکشاف

رجسٹرار نے اپنے ہدایت نامے میں سندھ ہائی کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے زیادتی سے متعلق عدالتی اصلاحات کے لیے رہنما اصول جاری کیے ان اصلاحات پر عمل کیا جائے۔

واضح رہے 3اپریل 2019کو  بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’ساحل‘ نے بچوں پر جنسی تشدد کے حوالے سے سال 2018 کی رپورٹ پیش کی جس کے مطابق سال گزشتہ سال 3832 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔

پاکستان میں بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، سال 2018 کے دوران ملک بھر میں 3832 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے جب کہ روزانہ کی بنیاد پر جنسی تشدد کےاسطاً 10 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق جنسی تشدد  کا نشانہ بننے والوں میں 2094 لڑکیاں اور 1738 لڑکے شامل تھے۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اوسطاً دس سے زیادہ بچے روزانہ جنسی تشدد کا شکار ہوئے جن میں 923 بچے اغواء، 452 گمشدہ، 537  سے جنسی زیادتی، 589 سے بدفعلی، 345 سے زیادتی کی کوشش، 282 سے بدفعلی، کے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ بچیوں سے اجتماعی زیادتی کے 156 اور کم عمری میں شادی کے 130 واقعات رپورٹ ہوئے۔


متعلقہ خبریں