اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد دو روزہ دورے پرآج پاکستان پہنچیں گے۔ وہ ملک میں قیام کے دوران افغان مفاہمتی عمل میں ہونے والی پیش رفت سے پاکستان کے حکام کو آگاہ کریں گے۔
ہم نیوز کے مطابق زلمے خلیل زاد کی سول و عسکری حکام سے ملاقاتیں شیڈول ہیں لیکن فی الوقت تک وزیراعظم عمران خان سے ان کی ملاقات طے نہیں ہے۔
سفاری ذرائع سے ہم نیوز کا کہنا ہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی سے ہونے والی ملاقات میں پاکستانی حکام وزیراعظم عمران خان کے حالیہ بیان پر افغان حکام کے ردعمل پر بھی بات چیت کرسکتے ہیں۔
افغان نشریاتی ادارے ’طلوع نیوز‘ کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی پاکستان آمد سے قبل افغان صدراشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر اعلیٰ افغان حکام و سیاستدانوں سے بھی ان کی اہم اور طویل ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
زلمے خلیل زاد کی اہم افغان رہنماؤں سے ملاقات آج ان کی پاکستان روانگی سے قبل بھی شیڈول بتائی جارہی ہے۔ انہوں نے گزشتہ دنوں قندھار کا بھی دورہ کیا تھا جہاں اہم قبائلی عمائدین سے ان کی ملاقاتیں ہوئی تھیں۔
طلوع نیوز کے مطابق کابل کے صدارتی محل میں ہونے والی ملاقات میں افغانستان کے حکام اورسیاستدانوں نے افغان مفاہمتی عمل پر تبادلہ خیال کرنے کے ساتھ ساتھ بظوراس طریقہ کار کا جائزہ لیا جو افغانستان میں گزشتہ 17 سالوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اپنایا جائے گا۔
افغان صدر اشرف غنی کے صدارتی محل سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں صدر کے علاوہ افغانستان میں امریکہ کے سفیرجان آر باس، نیٹو کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر، محمد سرور دانش، حامد کرزئی، عبدالرب رؤف سیاف، انجینئر گلبدین حکمتیار، صلاح الدین ربانی، محمد کریم خلیلی، محمد محقق، عبدالرؤف ابراہیمی اور عمر داؤد زئی سمیت دیگر نے شرکت کی۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق افغان صدر اشرف غنی اس بات کے خواہش مند ہیں کہ افغان طالبان اور امریکی حکام کے درمیان دوحہ قطر میں ہونے والی ملاقات اس گرانڈ جرگے کے بعد ہو جو افغان حکومت نے طلب کیا ہے۔
افغان حکومت نے افغانستان میں گرانڈ جرگہ 29 اپریل کو طلب کررکھا ہے۔ اشرف غنی کے نمائندہ خصوصی عمر داؤدزئی کے مطابق اس جرگے میں شرکت کے لیے طالبان کو بھی مدعو کیا جائے گا۔
کابل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہونے والی ملاقات میں افغانستان کے سیاستدانوں نے اصرار کیا کہ دوحہ میں ہونے والی ملاقات میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ سیاستدانوں کی اکثریت دوحہ ملاقات میں رتی برابر تاخیر کرنے کی حامی نہیں ہے۔
افغان صدر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کے افغانستان کے سابق صدرحامد کرزئی نے زور دیا کہ ہمیں ہر قیمت پر دوحہ مذاکرات کی حمایت کرنی چاہیے اورامریکی کوششوں کا ساتھ دینا چاہیے۔
حامد کرزئی کی جانب سے اپنائے جانے والے مؤقف کو ان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے۔
افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق کابل میں نیٹو کی 70 ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ نے واضح کیا ہے کہ طالبان کے ساتھ ہونے والے امن کا مطلب افغانستان میں طالبانائزیشن کا قیام ہرگز نہیں ہے۔
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی پاکستان روانگی سے قبل افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں داعش خراساں کا اہم رہنما مولوی سلیمان چار ساتھیوں کے ساتھ مارا گیا ہے۔
افغان میڈیا نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈرون حملہ ضلع آچن میں کیا گیا جس میں پانچ جنگجو مارے گئے ہیں۔
افغان حکام کے دعوے کے مطابق حملے میں داعش کا اسلحہ و گولہ بارود بھی تباہ کردیا گیا ہے۔
دوحہ، قطر میں ہونے والے امریکی حکام کے ساتھ طالبان مذاکرات میں اس بات پر اتفاق رائے ہوا تھا کہ طالبان افغانستان کی سرزمین کسی انتہاپسند گروپ کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
امریکی حکام اس بات کی بھی ضمانت حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ افغانستان میں کسی بھی ایسے مسلح گروپ کی حمایت نہیں کی جائے گی جو امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے لیے کسی بھی طرح کا خطرہ بن سکتا ہو۔
شام سے امریکی فوجی انخلا کے وقت متعدد مبصرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ داعش وہاں سے شکست کھانے کے بعد افغانستان کی سرزمین کو اپنی سرگرمیوں کا ٹھکانہ بنا سکتی ہے۔
تاریخی اعتبار سے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ طالبان اور داعش کے درمیان کبھی بھی کسی معاملے پر اتحاد نہیں ہوا ہے اور دونوں افغانستان میں کئی مواقع پر ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار بھی رہے ہیں۔