اسٹیٹ لائف میں 4 ارب 80کروڑ روپے کے گھپلوں کی دوبارہ بازگشت


اسلام آباد:اسٹیٹ لائف آف پاکستان  میں ڈمی ایجنٹس کے نام پر4ارب 80کروڑ روپے کے گھپلوں کا انکشاف ایک بار پھر سامنے آیاہے ۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ انکشاف دوسری بار بھی یونس ڈھاگا نےہی  سیکرٹری خزانہ و چیئرمین اسٹیٹ لائف کارپویشن کے طور پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت وٹیکسٹائل کے اجلاس میں کیاہے ۔

مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت اجلاس میں یونس ڈاگھا نے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے امور پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔

سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ چیر مین اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کا چارج انکے اپنے  پاس ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے اثاثے 800ارب روپے کے ہیں۔ ادارے کا مارکیٹ شئیر کم ہوکر 28 فیصد تک آگیا ہے۔ کارپوریشن میں ڈمی قسم کی خریداری ہوتی رہی ہے۔ ڈمی ایجنٹس کے نام پر کمیشن وصول کیا جاتا رہا ہے۔

یونس ڈھاگا نے بتایا کہ اسٹیٹ لائف میں ڈبل کمیشن وصول کیا جاتا رہا ہے۔ ڈمی ایجنٹس کے نام پر لگ بھگ 4ارب 80کروڑ روپے کا کمیشن وصول کیا گیا۔

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیٹ لائف نے وفات پانے والوں کی رقم سرمایہ کاری میں لگادی ہے۔وفات پانے اور کلیمز میچور ہونے والوں کو 10ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ اسٹیٹ لائف نے ایک لاکھ سے زائد کلیمز کی مد میں یہ ادائیگی کرنی ہے۔ وفات پانے والے تقریباً 9ہزار کے لواحقین کو ادائیگی کرنی ہےکلیمز میچور ہونے والے 96ہزار افراد کو ادائیگی بھی کرنی ہے۔

اسٹیٹ لائف نے واجبات الادا 10ارب روپے سرمایہ کاری میں لگادیے

حکام نے کہا دس ارب روپے کی سرمایہ کاری پراسٹیٹ لائف منافع بھی کمارہا ہے۔ کمیٹی نے 10ارب روپے سرمایہ کاری میں لگانے پر اظہار برہمی کیا اور ہدایت کی کہ واجبات کی  ادائیگی کا عمل تیز اورحائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے:اسٹیٹ لائف میں جعلی ایجنٹوں کو سالانہ 4.8 ارب روپے ادا کرنے کا انکشاف

اس سے قبل رواں سال فروری میں بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں  بھی یونس ڈھاگا نے  سیکرٹری تجارت کے طورپر انکشاف کیا تھا کہ اسٹیٹ لائف میں جعلی بیمہ ایجنٹ رجسٹرڈ تھے۔ جنہیں ہر سال 4.8 ارب روپے کا جعلی کمیشن ادا ہوتا تھا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری تجارت یونس ڈھاگا نے بتایا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کی کارکردگی میں آئندہ ایک سال کے دوران واضح بہتری آئے گی، ہم نے تمام سیلز افسروں کو سیلز منیجر کے عہدے پر ترقی دے دی ہے.

اس پر کمیٹی کے رکن ملک عامر ڈوگر نے کہاتھا کہ اسٹیٹ لائف سیلز افسروں کی تنظیم نے ہڑتال کر رکھی ہے۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہو گی لیکن جعلی ایجنٹوں کو پیسہ نہیں دے سکتے۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی نے معاملے کی تحقیقات کا حکم بھی دیا تھا۔


متعلقہ خبریں