پروین رحمان قتل کیس، ملزم کی درخواست ضمانت مسترد

پروین رحمان قتل کیس، ٹرائل کورٹ کو ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم

کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے پروین رحمان قتل کیس کے ملزم عمران سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت دوسری مرتبہ مسترد کردی ہے۔

ملزم نے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔مدعی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے  سندھ ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت واپس لے لی تھی ۔ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔ عدالت نےملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ پروین رحمان قتل کیس میں پانچ ملزمان گرفتار ہیں۔

واضح رہے گزشتہ برس سپریم کورٹ میں اسی مقدمہ کی سماعت میں سپریم کورٹ نے اہم ریمارکس دیے تھے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے تھے کہ ”پانچ برس گزرنے کے باعث معاملہ شرمندگی کا باعث ہے۔ پولیس کا طریقہ کار ہے بندہ مار کرجرم اس پر ڈال دو۔ چاروں صوبوں میں یہی چلتا ہے۔”

عدالت نے کہا کہ ”معاملے کی تہہ تک جانا ہے، امید ہے جے آئی ٹی تندہی سے کام کرے گی۔”

سندھ حکومت کے وکیل نےعدالت کو بتایا کہ معاملے پرنئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے جب کے تمام ملزمان گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیس خراب کرنے والے افسران کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جوڈیشیل انکوائری میں ثابت ہوا ہے کہ دو افسران نے شواہد تباہ کیے۔ جے آئی ٹی میں سندھ پولیس کو شامل کرنے پراعتراض ہے۔

یادرہے کہ معروف سماجی کارکن پروین رحمان کو 2013 میں قتل کیا گیا تھا۔صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں مارچ 2013 میں سماجی کارکن پروین رحمٰن کو منگھوپیر روڈ، پختون مارکیٹ اورنگی ٹاؤن میں شام 7:15 بجے کے قریب قتل کردیا گیا تھاـ چار سال کے عرصے میں کئی اہم گرفتاریاں کی گئیں جن میں عوامی نیشنل پارٹی کے ورکر رحیم سواتی اور ان کے کزن ایاز سواتی کی گرفتاریاں شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں