پاکستان:ہندوؤں کے خلاف بات پر وزیر فارغ لیکن بھارت میں؟عمرعبداللہ

پاکستان:ہندوؤں کے خلاف بات پر وزیر فارغ لیکن بھارت میں؟عمرعبداللہ

اسلام آباد: سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیرعمر عبداللہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک وزیر کو ہندوؤں کے خلاف بات کرنے پر کابینہ سے نکال دیا گیا۔

 

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک گورنر نے تمام کشمیری مسلمانوں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا لیکن اس کی تو سرزنش بھی نہیں کی گئی۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں مؤقف اپنایا کہ جب بھارت میں ہر چیز کا موازنہ پاکستان سے کیا جاتا ہے تو اس ضمن میں بھی موازنہ کیا جانا چاہئیے۔

پنجاب کے صوبائی وزیراطلاعات و نشریات فیاض الحسن چوہان کی جانب سے ہندوؤں کے متعلق دیے جانے والے ریمارکس پر وزیراعظم عمران خان نے سخت ردعمل ظاہرکیا تھا۔

فیاض الحسن چوہان نے اس کے بعد اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دیا جس کے بعد صمصام بخاری کو وزیراطلاعات و نشریات بنانے کی منظوری دے دی گئی۔ وہ آج اپنے منصب کا حلف اٹھائیں گے۔

اپریل 2014 میں عمر عبداللہ نے بحیثیت وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر کہا تھا کہ وہ بی جے پی کی حمایت کی بجائے پاکستان ہجرت کرنے کو ترجیح دیں گے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق پریناگ اور کوکرناگ میں عوامی ریلی سے خطاب کے دوران عمر عبداللہ نے بی جے پی کے رہنما گیرجیراج سنگھ کے بیان پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی کا یہ کہنا ہے کہ مودی کے مخالفین کو پاکستان چلے جانا چاہیے میری طرف سے اس کی شکر گزاری ہے۔ ۔

عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ یقیناً میں بی جے پی کی حمایت کی بجائے یہاں سے براہ راست سرینگر مظفر آباد بس سروس کے ذریعے پاکستان جانے کو ترجیح دوں گا ۔

ریلی سے خطاب کے دوران ان کا مؤقف تھا کہ میں سرینگر مظفر آباد بس سروس کا بھی شکر گزار ہوں کہ اس کی وجہ سے مجھے اب نئی دہلی کا راستہ بھی استعمال نہیں کرنا پڑے گا۔

سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ کے والد فاروق عبداللہ بھی مقبوضہ کشمیر کے کئی مرتبہ وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔ پلوامہ واقعہ کے بعد جب بھارتی ذرائع ابلاغ نے ان کے منہ سے یہ بات کہلوانے کی کوشش کی کہ اس واقعہ میں وہ کسی بھی طرح پاکستان کو ملوث قرار دے دیں تو انہوں نے انتہائی سختی سے انکار کرتے ہوئے ٹی وی چینل کی رپورٹر کو جھاڑ پلادی تھی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں بھارتی نجی ٹی وی چینل کی بے بسی اور فاروق عبداللہ کی برہمی صاف دکھائی دے رہی تھی۔ انہوں نے صاف طور پر انکار کردیا تھا کہ پلوامہ واقعہ میں پاکستان کو ملوث قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔

بھارت کے نجی ٹی وی چینل کی رپورٹر سے انہوں نے سوالات کے جوابات میں استفسار کیا تھا کہ کیا وہ خود کبھی متاثرہ علاقوں میں گئی ہے؟ کیا اس نے کشمیر کی آزادی کی تحریک چلانے کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے نوجوانوں سے بات کی ہے؟

فاروق عبداللہ سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر نے نجی ٹی وی چینل کی رپورٹر کو بتایا تھا کہ انہوں نے کشمیر کی تحریک چلانے والوں سے بات کی ہے۔ انہوں نے کچھ عرصہ قبل بھی کہا تھا کہ بھارت کو پاکستان سے بات کرنا پڑے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت جنگ لڑ کر پاکستان سے کشمیر حاصل نہیں کرسکتا ہے۔

دلچسپ امر ہے کہ عمر عبداللہ اوران کے والد فاروق عبداللہ کشمیری سیاست میں بھارت نواز کہلائے جاتے ہیں اور ماضی میں نئی دہلی کے قریبی بھی گردانے جاتے تھے۔


متعلقہ خبریں