ملتان میں خواتین کی مدد کرنے والا ادارہ خود امداد کا منتظر

خواتین کی مدد کرنے والا ادارہ خود امداد کا منتظر

فائل فوٹو


ملتان:جنوبی پنجاب میں خواتین کی دادرسی کیلئے بنایا گیا مرکز صوبائی حکومت کی عدم توجہ کا شکار ہے۔

جنوبی ایشیا میں اپنی نوعیت کے واحد مرکز میں کام کرنے والے ملازمین کو9 ماہ سے تنخواہ ادا نہیں کی گئی جس کے سبب ورکرز نے کام چھوڑ دیا ہے۔

ملتان میں 2017 میں جنوبی پنجاب کی ایسی خواتین کیلئے داد رسی سینٹرقائم کیا گیا تھا جنہیں تشدد، ونی، کاروکاری اور تیزاب گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے اس سینٹر کا افتتاح کیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد میں بھی سینٹرز بنائے جانے تھے۔

ملتان میں بنائے گئے ملک کے پہلے تحفظ نسواں سینٹر میں کام بند ہوگیا ہے اور 9ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر خواتین ملازمین پنجاب حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

احتجاجی ملازمین کا کہنا تھا کہ مظلوم خواتین کی کیا داد رسی کریں جب ہم خود تنخواہوں سے محروم ہیں۔ شہباز شریف دور حکومت میں منصوبہ بنا پی ٹی آئی حکومت نے تنخواہ بند کردی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر تنخواہ جاری کرے۔ سینٹر کی خواتین ظلم کا شکار خواتین کی کیسے داد رسی کریں گی جو خود تنخواہوں سے محروم ہیں۔

سینٹر میں کام کرنے والی خواتین کو جولائی 2018 سے تنخواہ ادا نہیں کی گئیں اور پانی و بجلی سہولیات بھی نہیں ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ پنجاب میں نئی حکومت آنے کے بعد اس سینٹر کیلئے فنڈز مختص نہیں کیے گئے۔


متعلقہ خبریں