’موقع میسرآگیا، پاکستان فائدہ اٹھائے‘

فوٹو:پاکستان ٹونائٹ



اسلام آباد: ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں سے مسئلہ کشمیرعالمی سطح پراٹھا ہے، پاکستان کو بہترین خارجہ پالیسی سے اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں میزبان ثمرعباس سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخرامام نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے بھارت کو کیوں دعوت دی، یہ بات بھی سامنے آجائے گی، پاکستان نے پہلے بھی تحفظات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی امید کرتے ہیں کہ ہمارا موقف سنا جائےگا۔ پاکستان نے جوکرنا تھا وہ کرلیا ہے، اب آگے چلنا چاہیے۔

فخرامام نے کہا کہ پاکستان کا اس وقت اصل مسئلہ بھارت کا جارحانہ رویہ ہے، اسے سیاسی اور سفارتی سطح پر اٹھانا چاہیے تاکہ دیگرممالک بھارت کو جارحیت سے روکنے میں کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے امن کے لیے اچھا قدم لیا ہے، نوبل انعام کے لیے نامزدگی ایک شخص کی سوچ ہے، اگر امن قائم ہوا تو ہوسکتا ہے کہ پھر اس معاملے پربات چیت ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے امن کے لیے کوشش کی ہے اور اسے بھارت سمیت دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔

فخرامام نے کہا کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پرسامنے آیا ہے اگر ہم ایسے ہی متحد ہوکر بھارت کے مظالم کو اٹھاتے رہے تو یہ آواز موثر ہوگی اور بھارت پردباو زیادہ آئے گا۔

پاکستان کے پاس عالمی توجہ حاصل کرنے کااہم موقع ہے،سینیٹرروبینہ خالد

سینیٹرروبینہ خالد کا کہنا ہے کہ  ایسے حالات میں کوئی بھی جماعت مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ نہ کرتی، پیپلزپارٹی کا موقف تھا کہ کوئی بھی راستہ بند نہیں کرنا چاہیے، خالی جگہ کو کوئی اور پرکرسکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر نوبل پرائز کی بات ہے تو یہ معاملہ تحریک انصاف سے نہیں بلکہ باہرسے آنا چاہیے۔

سینیٹرروبینہ خالدکا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس مسئلہ کشمیر کے حل اور عالمی برداری کی توجہ دلانے کے لیے اہم موقع ہے، اسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

عالمی سطح پرماحول مختلف ہے، پاکستان فائدہ اٹھائے،سینیٹرعبدالقیوم

سینیٹرجنرل (ر)عبدالقیوم نے کہا کہ او آئی سی میں پاکستان کے موقف پرتوجہ نہ دینا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، تمام مسلمان ممالک کو اکٹھاکرنا ہماری قومی پالیسی ہونی چاہیے اور اس میں سب کو کردارکرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے چیئرمین کشمیر کمیٹی کے لیے اچھے شخص کا انتخاب کیا ہے، لیکن اس کا بہت زیادہ کردارنہیں ہے، اصل ذمہ داری خارجہ پالیسی اور وزرات خارجہ کی ہے۔

جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ یہ معاملہ اٹھایا لیکن آگے سے جواب نہیں ملا لیکن اس بار ماحول تھوڑا مختلف ہے جس سے پاکستان کو زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔

بھارت کے ہرعمل کا جواب دینے کے لیے تیارہیں،ڈاکٹرفیصل

ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے ایل او سی پر جارحیت جاری ہے، ہماری خواہش ہے کہ امن ہو لیکن اگر بھارت نے دوسرا راستہ اپنایا تو اس کا بھی جواب دیں گے.

انہوں نے کہا کہ سعودی وزیرخارجہ کے دورے کے حوالے سے حتمی طورپرکچھ نہیں کہہ سکتے، یہ حساس معاملات ہوتے ہیں اس


متعلقہ خبریں