اسلام آباد: بھارت میں انتہا پسند مودی سرکاراورحکمران جماعت بی جے پی کی نفرت انگیزی پرمبنی سیاست نے عقل و دانش سے عاری جنونی ہندوؤں کو اس حد تک بے لگام کردیا ہے کہ وہ اب اعتدال کی بات کرنے اور نفرت کو بڑھاوا دینے سے انکاری نوجوت سنگھ سدھو، کمل ہاسن، کپل شرما اور ثانیہ مرزا کے بعد اپنے ہی ملک کی ’کراچی بیکری‘ کے درپے ہوگئے ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اندر انگر بنگلور میں واقع ’کراچی بیکری‘ کے سامنے جنونی ہندوؤں نے جمع ہو کر پہلے شدید نعرے بازی کی اور پھربھارتی اسٹیبلشمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کا نام لازمی تبدیل کرائے۔
مؤقر بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق کراچی بیکری کے باہر جمع ہو کر نعرے بازی کرنے والے افراد نے اپنی جماعتی یا تنظیمی شناخت تو ظاہرنہیں کی لیکن اسٹاف کو مجبور کیا کہ وہ بیکری پر آویزاں سائن بورڈ کے اس حصے کو لازمی جھنڈے سے چھپا دے جس پرکراچی لکھا ہوا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق کراچی بیکری کے منیجر کا کہنا ہے کہ کراچی بیکری دراصل ایک ’برانڈ نیم‘ ہے وگرنہ ہمارا پاکستان سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔
منیجر نے ٹائمز آف انڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ہم بھارتی شہری اور ہندو ہیں۔
بھارتی اخبار کے مطابق پولیس نے صورتحال پرکنٹرول پایا جس کی وجہ سے کسی بھی قسم کے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی البتہ کراچی بیکری کو سیکیورٹی فراہم کردی گئی ہے۔
بھارت کے دیگر ذرائع ابلاغ کے مطابق کراچی بیکری کو پلوامہ واقع کے بعد سے تسلسل کے ساتھ دھمکیاں مل رہی ہیں جس کی وجہ سے اسٹاف سخت خوف و ہراس میں مبتلا ہے۔
میڈیا کے مطابق جمعہ کی شب بھی جنونی ہندوؤں کو کنٹرول کرنے کے لیے علاقہ پولیس کو مداخلت کرنا پڑی جس کے بعد سائن بورڈ کے نصف حصے کو کپڑے کے بینر سے چھپایا گیا۔
علاقے سے میڈیا کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق وہاں کے آباد انتہا پسند مکینوں نے متنبیہ کیا ہے کہ بیکری کا نام تبدیل کیا جائے کیونکہ اس نام کی وجہ سے اشتعال پھیل رہا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس واقعہ کی پولیس تھانہ میں کوئی رپورٹ بھی درج نہیں کرائی گئی ہے۔
کراچی بیکری پر آویزاں کیے جانے والے کپڑے کے بینر پر بیکری کی تیار کردہ مصنوعات کی تشہیر کی گئی ہے۔
پلوامہ واقع کے بعد سے بھارت کی مودی سرکار اور حکمران جماعت بی جے پی نے نفرت انگیزی پر مبنی جس طرز سیاست کی بنیاد رکھی اس کا نشانہ بھارتی پنجاب کے وزیر اور سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو، کمل ہاسن، کپل شرما اور ثانیہ مرزا بن چکے ہیں۔
پاکستان میں سب سے مشہورو معروف کیک ’ بمبئی بیکری‘ کا کہلاتا ہے جو حیدرآباد سندھ میں واقع ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان خواہ تعلقات کی نوعیت کچھ بھی رہی ہو لیکن نہ تو بیکری کے تیار کردہ کیک کی فروخت میں کمی آئی اورنہ ہی اس کے باہر کبھی کسی نے کھڑے ہوکر نام کی تبدیلی کا مطالبہ کیا۔
اسی طرح کراچی اور لاہورسمیت ملک کے دیگر شہروں میں مدراس بیکری، بمبئی بازار، بمبئی ناریل، میرٹھ کباب ہاؤس، چہارمینار پھول فروش، دہلی نہاری، بنارس پان ہاؤس، بنارسی ساڑی گھر اورانبالوی مٹھائی سمیت دیگر متعدد دکانیں اور ریسٹورینٹس قائم ہیں جہاں آج تک کسی نے بھی جا کران کے ناموں کی تبدیلی کے لیے نہ تو مظاہرہ کیا اورنہ پولیس کو امن و امان قائم کرنے کے لیے آنا پڑا۔