وزیراعلیٰ سندھ کا سراج درانی کی فیملی پر تشدد کا الزام


کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اگر قومی احتساب بیورو (نیب) کے پاس ثبوت تھے تو رات کو اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے گھر پر دھاوا کیوں بولا گیا؟

کراچی میں سعید غنی، مرتضی وہاب اور نثار کھوڑو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ خواتین کو گھر سے باہر نکال کر لان میں کھڑا کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی تقریب کے لیے اسلام آباد گئے تھے، انہیں ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی دوسری بار سندھ اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے، ان کے چچا اور والد بھی اسپیکر اسمبلی رہ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے آغا سراج درانی کا تین روزہ راہداری ریمانڈ دیا، ان پر من پسند افراد کو نوکریاں دینے اور آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کل ہونے والے واقعہ پر پورے سندھ کو تکلیف ہوئی ہے، دو بار سندھ اسمبلی کے منتخب ہونے والے شخص کو اسلام آباد کے ہوٹل سے گرفتار کیا، ان کو گرفتار کرنے کے لئے اگر ثبوت تھے تو گھر پر نیب کی ٹیم نے چھاپہ کیوں مارا؟

’ایڈیشنل آئی جی کو جب تبدیل کرنا چاہوں کردوں گا‘

مراد علی شاہ نے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی کو جب تبدیل کرنا چاہوں کردوں گا، آئی جی اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرسکے تو ان کےخلاف بھی ایکشن لیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ گھر کی پانچ خواتین کو لان میں کھڑا کردیا گیا، مجھے بتایا گیا ہے کہ خواتین کے ساتھ بد تمیزی کی گئی ہے، پوچھا گیا کہ بیسمنٹ کہاں ہے، بتایا گیا کہ تہہ خانہ نہیں ہے تو کہا گیا کھود کر نکال لیں گے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ خواتین سے زبردستی دستخط کروائے گئے، دنیا کا کوئی قانون ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ افسوس اسپیکر سندھ اسمبلی کے اہل خانہ کو نیب کی ’دہشت گردی‘ سے نہ بچاسکے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیب افسروں نے بچی کے منہ پر سگریٹ کا دھواں مارا، خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی اور گھر کا سامان الٹ پلٹ کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے لئے الزامات نئی بات نہیں، زرداری صاحب 11 سال جیل میں رہے، شرجیل میمن ڈیڑھ سال سے جیل میں ہیں، بابر بھیو چار سال سے جیل میں ہیں۔

کل سندھ اسمبلی میں احتجاج کا اعلان

انہوں نے کہا کہ کل دو بجے سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کیاگیا ہے جس کے دوران آغا سراج درانی کی گرفتاری اور خواتین سے بدسلوکی پر احتجاج کریں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اپوزیشن سے بھی رابطہ کر رہے ہیں کیوں کہ یہ ایوان کی عزت کو معاملہ ہے۔

انہوں نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال سے درخواست کی کہ وہ نیب افسران کے سلوک کا سخت نوٹس لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن نہیں کرپایا۔ انہوں نے چیئرمین نیب سے درخواست کی کہ آغا سراج درانی کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے ہیں، انہیں اسمبلی میں آنے دیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں آغا سراج درانی کے گھر سے کون سی دستاویزات لے کرگئے۔

’امید ہے گورنر صاحب گورنر ہی رہیں گے، راج کے پیچھے نہیں جائیں گے‘

ان کا کہنا تھا کہ گورنر راج کا کوئی امکان نہیں، ناسمجھ لوگ یہ بات کرکے پیچھے ہٹ گئے۔

مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے گورنر اپنا آئینی حق استعمال کرتے رہیں گے اور گورنر صاحب گورنر ہی رہیں گے، راج کے پیچھے نہیں  جائیں گے۔

سندھ کارڈ سے متعلق صحافی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کارڈ کا استعمال کررہے ہیں، اگر پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان یا قومی اسمبلی کے اسپیکر کے خلاف ایسا ہوگا ہم تب بھی احتجاج کریں گے۔


متعلقہ خبریں