سابق افغان صدر صبغت اللہ مجددی 93 سال کی عمر میں وفات پا گئے


افغانستان کے سابق صدر اور سویت یونین کے خلاف جنگ میں افغان کمانڈر صبغت اللہ مجددی طویل علالت کے بعد 93 سال کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔ سابق صدر کے انتقال کے بعد افغانستان کے ڈی فیکٹو وزیراعظم عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے جاری اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ صبغت اللہ کے انتقال کی خبر سن کر بہت افسوس ہوا، افغانستان کے مسائل کو حل کرنے میں ان کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

 

واضح رہے کہ صبغت اللہ مجددی 1992 میں افغانستان کے صدر بنے تھے۔ انہیں افغان مجاہدین کی جانب سے اپنا صدر منتخب کیا گیا تھا لیکن وہ دو ماہ بعد ہی منصب صدارت سے دستبردار ہو گئے تھے۔

اُن کے جانشین برہان الدین ربانی محض چار ماہ کے لیے صدر بنائے گئے تھے لیکن وہ چار برس تک اس منصب پر فائز رہے۔ وہ افغان پارلیمان کے ایوانِ بالا کے دسمبر سن 2005 سے جنوری سن 2011 تک اسپیکر بھی رہے تھے۔

سابقہ سوویت یونین کی افغانستان میں فوج کشی کے بعد اُس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن نے افغان مجاہدین کے سرکردہ رہنماؤں کو دعوت دی تھی۔ اُس وقت یہ گوریلا لیڈر جنگی سردار کہلاتے تھے اور اب یہ افغانستان کے سیاسی منظر کے کردار ہیں۔ امریکا جانے والے جنگی سرداروں میں مجددی بھی شامل تھے۔ مجددی نے اُس دور میں نیشنل لبریشن فرنٹ کی بنیاد رکھی تھی۔

افغانستان میں سابقہ سوویت یونین کی افواج کے دس سالہ قیام کے دوران صبغت اللہ مجددی اعتدال پسند گوریلا سرگرمیوں میں مصروف رہے تھے۔ ان کو ان سرگرمیوں کے لیے امریکی حمایت بھی حاصل رہی تھی۔ اُن کے سیاسی و گوریلا گروپ کے بعض اراکین سابق افغان صدر حامد کرزئی کی حکومت میں شامل تھے۔

صبغت اللہ مجددی اکیس اپریل 1925 میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مصری دارالحکومت قاہرہ میں واقع جامہ الازہر سے اسلامی قانون میں ڈگری حاصل کی تھی اور بعد میں کابل یونیورسٹی میں پڑھاتے بھی رہے۔ ایک مذہبی شخصیت ہونے کے علاوہ روحانی صوفی سلسلے نقشبندی سے بھی تمام عمر منسلک رہے۔


متعلقہ خبریں