افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے کیے گئے پاکستان مخالف ٹوئٹ نے چند مہینے پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات میں مزید جان ڈال دی ہے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی نے منظور احمد مسعود کا نام منظور پشتین ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم اور اچانک افغانستان میں پانچ ہزار ٹوئٹر اکاؤنٹ بننے پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پہلے ہی افغان صدر کے بیان کو مسترد کرچکے ہیں۔
افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے کیے گئے پاکستان مخالف ٹویٹ نے چند مہینے پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات میں مزید جان ڈال دی ہے۔@OfficialDGISPR @ashrafghani pic.twitter.com/30IcJxQgnq
— HUM News (@humnewspakistan) February 7, 2019
شاہ محمود قریشی نے اپنے جوابی ٹوئٹ میں میں کہا تھا کہ اس قسم کے بیانات ملکی معاملات میں کھلی مداخلت ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان قیادت غیر ذمہ دارانہ بیانات کے بجائے اپنے مسائل پر توجہ دے ۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ افغانستان کی حکومت کو پہلے اپنے لوگوں کی شکایات کا ازالہ کرنا چاہیے۔
افغان صدر نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جاری احتجاج کی حمایت میں ٹوئٹ کیا تھا۔