طالبان نے افغانستان کے آئین کو متنازع اور ناجائز قرار دے دیا


ماسکو: افغان طالبان نے افغانستان کے آئین کو متنازع اور ناجائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ آئین مغرب سے درآمد شدہ اور امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم ایک ایسے اسلامی آئین کے خواہاں ہیں جس کا چارٹر علمائے کرام وضع کریں۔ افغانستان کے لیے انہوں نے نئے آئین کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان وہاں اپنی اجارہ داری نہیں چاہتے ہیں بلکہ سب کی شراکت سے اسلامی نظام کے قیام کے متمنی ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ بات طالبان وفد کے سربراہ شیر محمد عباس اسٹینکزئی نے ماسکو میں منعقدہ کانفرنس کے دوران کہی۔

ماسکو امن مذاکرات میں افغان حکومت کے کسی نمائندے کو شریک نہیں کیا گیا۔ مذاکرات میں سابق صدر حامد کرزئی کے علاوہ متعدد دیگر حزب اختلاف کے رہنماؤں نے ضرور شرکت کی ہے۔

طالبان سے ہونے والے مذاکراتی عمل میں حصہ لینے کے لیے ماسکو آنے والے افغانستان کے وفد میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

ماسکو امن مذاکرات کے دوران طالبان رہنماؤں اور سابق صدر حامد کرزئی نے ایک ساتھ نماز بھی ادا کی جس کی تصویر بھی عالمی ذرائع ابلاغ میں شائع ہوئی۔ ایک زمانے میں وہ ایک دوسرے کے حریف گردانے جاتے تھے۔

طالبان رہنماؤں کے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے ساتھ قطر میں گزشتہ ماہ ہی مذاکرات ہوئے ہیں اور عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان جلد دوبارہ بھی بات چیت ہوگی۔

افغان صدر اشرف غنی گزشتہ دنوں افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ ماسکو کانفرنس میں شرکت کرنے والے افغان سیاستدانوں کے پاس عمل درآمد کا کوئی اختیار نہیں ہے اور نہ ہی وہ افغانستان کی سرکاری سطح پر کوئی نمائندگی کررہے ہیں۔

افغان صدر نے کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ ہونے والے امن معاہدے پر اس وقت تک عمل درآمد ممکن نہیں ہے جب تک کہ اس پر پورے ملک میں اتفاق رائے پیدا نہ ہوجائے۔

ماسکو کانفرنس کے حوالے سے اشرف غنی نے دعویٰ کیا تھا کہ افغان حکومت کی نمائندگی کے بغیر ماسکو کانفرنس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ ان کا اس ضمن میں استفسار تھا کہ کس کے ساتھ معاہدہ ہو گا؟ عمل درآمد کا اختیار کس کے پاس ہے؟ انہوں نے واضح کیا تھا کہ ایسی سینکڑوں کانفرنسیں منعقد کرلیں تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا؟

طلوع نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ ایسا کوئی بھی معاہدہ جسے افغان حکومت، افغانستان کی اسمبلی اور افغان قانون ساز اداروں کی منظوری حاصل نہ ہو اس کی حیثیت محض ایک کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں ہوگی۔

ان کا دعویٰ تھا کہ گزشتہ ماہ ہونے والے امریکہ طالبان مذاکرات کی ایک ایک تفصیل ہم سے شیئر کی گئی تھی اور زلمے خلیل زاد نے ہمارے ساتھ پوری طرح مشاورت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پوری طرح آگاہ تھے کہ دوحہ، قطر میں ہونے والی بات چیت میں کیا ہورہا ہے؟

دلچسپ امر ہے کہ امریکہ تسلسل کے ساتھ طالبان پر زور دے رہا ہے کہ وہ افغان حکومت سے براہ راست بات چیت کرنے پر رضامند ہوجائیں لیکن وہ مسلسل انکاری ہیں۔ گزشتہ دنوں ان کا یہ مؤقف بھی سامنے آیا تھا کہ افغان حکومت سے بات چیت وقت برباد کرنے کے مترادف ہے۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اس سے قبل بھی طالبان کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش قوم سے خطاب کرتے ہوئے کی تھی۔ سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب میں انہوں نے طالبان پر زور دیا تھا کہ وہ قیام امن کے لیے آگے آئیں اور امن مذاکرات میں براہ راست شرکت کریں۔

اشرف غنی کے قوم سے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے ایک اہم خبررساں ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ افغان صدر نے یہاں تک کہا ہے کہ طالبان کے پاس دو ہی راستے ہیں، اول وہ افغان عوام کا ساتھ دیں اور دوئم یہ کہ دوسروں کے ہاتھوں استعمال ہوں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گزشتہ روز اسٹیٹ آف دی یونین سے خطاب کے دوران واضح کیا کہ امریکی انتظامیہ طالبان سمیت دیگر گروپوں سے بھی بات چیت کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہونے والی بات چیت میں پیش رفت کے نتیجے میں امریکہ افغانستان سے اپنی افواج کم کرنے پر رضامند ہو گا اورساری توجہ انسداد دہشت گردی پر مرکوز کرے گا۔

دنیا کی ’واحد‘ سپر پاور کے صدر ٹرمپ کا البتہ یہ کہنا خاصی اہمیت کا حامل گردانا جارہا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ افغان تنازع کے حل کے لیے کوئی معاہدہ طے ہو گا یا نہیں؟

امریکی صدر نے یہ ضرور کہا کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ دو دہائیوں کی جنگ کے بعد امن کے لیے کوشش کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسرے فریق کی بھی یہی سوچ ہوگی۔

مؤقر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ماسکو امن مذاکرات کے حوالے سے لکھا ہے کہ روس خطے میں اپنے کردار کو دوبارہ بڑھا رہا ہے جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ آنے والے وقت کی وہ تیاری میں مصروف ہے۔

اخبار کے مطابق حالانکہ ابھی گزشتہ دنوں ہی امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی طالبان کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی تھی جس کو امریکی نمائندے نے بریک تھرو بھی قرار دیا تھا۔


متعلقہ خبریں