کوٹ لکھپت جیل، نواز شریف سے ملاقات کا سلسلہ ختم



لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کوٹ لکھپت جیل پہنچیں جہاں انہوں نے اپنے والد سے ملاقاتکی اقر ساتھ کھانا کھایا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز اور سابق صدر پاکستان ممنون حسین بھی (ن) لیگ کے قائد سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچے۔

سابق صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت اتنی اچھی نہیں ہے اور ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا ہو ہے۔ ہم نے تعلیم اور حصت کے شعبوں میں بہت کام کیے ہیں۔

انہوں ن کہا کہ عمران خان ملک کو ٹھیک طریقے سے نہیں چلا ہے اور موجودہ صدر کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں ہے۔

لیگی رہنما سیف الملوک کھوکھر بھی کوٹ لکھپت جیل پہنچے جہاں انہوں نے سابق وزیراعظم  سے ملاقات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے قائد سے ملنا ہر انسان اور کارکن کا آئینی حق ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ اپنا کام کرے اور سیاسی انتقام نہ لے۔

اس کے علاوہ مئیر لاہور کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید اور لیگی رہنما عظمی بخاری نے بھی سابق وزیراعظم سے ملاقات کی۔

عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ چھ دن ہوچکے ہیں مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ نواز شریف کی  میڈیکل رپورٹ اب تک کیوں نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ چوبیس گھنٹے میں آ جانی چاہئے تھی لیکن اس کو لمبا کیا جا رہا ہے جس سے نواز شریف کی صحت بگڑ بھی سکتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے دیگر کارکنان اور پارٹی رہنماوں نے بھی نواز شریف سے ملاقاتیں کیں۔

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما آصف کرمانی اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی نے بھی سابق وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کی۔

نواز شریف سے آج کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کا دن تھا جس کے لیے دوپہر 2 بجے تک کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔ اس دوران نواز شریف کی اپاپنے اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سمیت دیگر افراد سے ملاقات  ہوئی۔

سیکیورٹی خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے جیل کے باہر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ پارٹی رہنماوں کی گاڑیوں کو جیل کے باہر روک لی گیا ہے اور حتمی فہرست آنے کے بعد اندر جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔


متعلقہ خبریں