اسلام آباد: سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا مشہور جملہ ہے کہ ’’پہلے جب لوگ گرتے تھے تو دیکھنے والوں کی سانسیں بند ہوجاتی تھیں لیکن آج کل جب موبائل فونز گرتے ہیں تو چند لمحات کے لیے سانسیں چلنا بھول جاتی ہیں‘‘۔ اس پر افتاد کہ اگر ہاتھ سے گرنے والا موبائل فون ’اینڈرائیڈ‘ ہو تو یقیناً پہنچنے والی مصیبت اور تکلیف کئی گنا مزید بڑھ جاتی ہے کیونکہ آنے والے اخراجات کا تصورہی سوہان روح ہوتا ہے۔
۔۔۔ لیکن اب آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ ’ٹیک کرنچ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق فی زمانہ مروج اسمارٹ فونز کی حفاظت کے لیے ایک منفرد قسم کا انتہائی ’اسمارٹ کور‘ ایجاد کرلیا گیا ہے۔
اینڈرائیڈ موبائل فونز کی حفاظت کے لیے جرمنی کی ایلن یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے طالبعلم ’فلپ فرینزل‘ نے ایکٹیو ڈیمپنگ کیس (active damping case) متعارف کرایا ہے۔
متعارف کرایا جانے والا موبائل کور میٹل کے آٹھ کناروں پر مشتمل ہے جو موبائل فون کے گرتے ہی اس میں لگے ’سینسر‘ کی مدد سے اسٹینڈ کھول دیتا ہے۔ یہ سب کچھ اتنی ’سرعت‘ کے ساتھ ہوتا ہے کہ بیشک! موبائل فون فٹ یا گزکے فاصلے سے گرے اس کا سینسر خطرے کی نشاندہی سیکنڈ سے بھی پہلے کرکے اسے محفوظ بنادیتا ہے۔
فلپ فرینزل نے اپنے متعارف کردہ کور کا ’مشاہدہ‘ بھی کرایا ہے اور اس کے لیے ویڈیو بھی ریلیز کی ہے جس میں بخوبی دیکھا جاسکتا ہے کہ گرنے والا فون زمین کو بعد میں چھوتا ہے اس کا ’ڈیمپنگ‘ کیس متحرک ہو کر میٹل کے چاروں کناروں کو پہلے نکال دیتا ہے جو اسے کسی بھی قسم کے جھٹکے سمیت ہرطرح کے خطرے سے محفوظ بنا دیتے ہیں۔
ڈیمپنگ کیس ہر اسمارٹ فون کی حفاظت کے لیے بطور کور لگایا جا سکتا ہے ان میں سام سنگ، آئی فون اور دیگر اقسام کے اینڈرائیڈ فونز شامل ہیں۔
جرمن طالبعلم کی جانب سے متعارف کردہ کور ابھی فروخت کے لیے تو پیش نہیں کیا گیا ہے لیکن انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان اسے رجسٹرڈ ضرور کرالیا ہے تاکہ اس کی ایجاد اس کے اپنے نام کے ساتھ محفوظ ہو جائے۔