محمد مالک کا حکومت کومعاشی پالیسیوں پر نظرثانی کا مشورہ



اسلام آباد: سینیئر صحافی محمد مالک نے حکومت کے منی بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف نہ دینے پر حکومت کو معاشی پالیسیوں پر نظرثانی کا مشورہ دے دیا ہے۔

پروگرام ’بڑی بات‘ میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار اور پریذٹڈنٹ ہم نیوز محمدمالک نے کہا کہ حکومت نے جو بل پیش کیا ہے، یہ بڑے سرمایہ کاروں کے لیے تھا، عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس اب یہی طریقہ کار بچا ہے کہ وہ اور نوٹ چھاپے، حکومت کو اپنی معاشی پالیسیوں پرنظرثانی کرنی چاہیے۔

محمدمالک نے کہا کہ عارف حبیب، رزاق داؤد سے متعلق مفادات کا ٹکراؤ کا کیس ہے کہ یہ لوگ مشاورت میں شامل ہیں اور ان مشوروں سے یہ خود ہی فائدے اٹھاتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان اس چیز کےخلاف نعرے مارتے رہے ہیں، اب انہیں ایسی پالیسی اپنانے سے گریز کرنا چاہیے۔

پنجاب میں وزیراعلیٰ تبدیل نہیں ہوگا، ہمایوں اخترخان

ہمایوں اخترخان نے کہا ہے کہ حکومت کیا کامیابی یہ ہے کہ چھوٹے سرمایہ کارکااعتماد بحال ہورہا ہے، ہمیں جو معیشت ملی ہے اسکی صورتحال اچھی نہیں تھی، ہم ملک میں اصلاحات کے لیے کوشاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس میں مسلم لیگ ن کا بڑااثر ہے، ہم حکومت ہیں اور ہماری ذمہ داری ہے کہ پولیس سمیت تمام اداروں میں اصلاحات کریں۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ پنجاب میں وزیراعلی بدلنا اتنا آسان نہیں ہے۔ میرا نہیں خیال کہ وزیراعظم اس وقت یہ فیصلہ کریں گے، پہلی بار مشکل کا سامنا ہوتا ہے، نوازشریف کی حکومت بھی ضیاءالحق نے بچائی تھی۔

انصاف تب ہوگا جب راوانوارکوسزاملےگی، جبران ناصر

نقیب اللہ قتل کیس کی رپورٹ سے متعلق جبران ناصرنے کہا کہ راوانوارنے جھوٹے مقدمات درج کیے،یہ رپورٹ ان کے خلاف ضمانت خارج کرانے میں مددگارثابت ہوگی،25 میں سے 7 ملزمان اب بھی فرار ہیں۔ انصاف تب ملے گا جب مجرم کو اس کے جرم کی سزا ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کے قتل نے سب کو اکٹھاکردیا ہے، ابھی ٹرائل کورٹ میں ہیں، ملک میں اصلاحات اور عدالتوں میں کیسز کی رفتار تیزکرنے کی ضرورت ہے۔

افغانستان میں امن کے لیے مذاکرات کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے، رحیم اللہ یوسفزئی 

افغانستان میں امن کے قیام کے حوالے سے سئینرتجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ امریکہ، طالبان مذاکرات کا سفر لمبا ہے، ابھی بہت کچھ سامنے نہیں آیا ہے، کیا طالبان افغان حکومت سے بات کریں گے۔

رحیم اللہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ طالبان نے یہ کہا ہے کہ پہلے وہ امریکہ سے معاملات طے کریں گے اور پھر افغان حکومت سے بات کریں گے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ غیرملکی فوجوں کے نکلنے کے انتظار میں ہوں، یہ معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن معاہدے کی تاریخ بڑی تلخ ہے، تقریباً ہربار اس میں خلاف ورزی ہوتی ہے، سب سے اہم مرحلہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہے اور پھر اس پرعمل کرنا ہوگا۔


متعلقہ خبریں