تحقیقاتی ٹیم نے نقیب اللہ کی موت کو ماورائے عدالت قتل قرار دے دیا

فوٹو: فائل


کراچی: نقبیب اللہ قتل کیس میں نقیب اللہ سمیت چار افراد کی موت کو ماورائے عدالت قتل قرار دے دیا گیا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ تحقیقاتی ٹیم نے عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کر دی جس میں نقیب اللہ کو بے قصور قرار دے دیا گیا۔

عدالت نے نقیب اللہ اور اس کے ساتھیوں کے خلاف درج پانچ مقدمات کو ختم کرنے کی رپورٹ منظور کر لی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ‎نقیب اللہ، صابر، نذر جان اور اسحاق کو کالعدم داعش اور لشکر جھنگوی کے دہشت گرد قرار دیکر ویران مقام پر قتل کیا گیا۔ تحقیقاتی کمیٹی اور تفتیشی افسر نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پولٹری فارم میں نہ ہی گولیوں کے نشان ملے اور نہ ہی دستی بم پھٹنے کے آثار ملے، ‎حالات و واقعات اور شواہد کی روشنی میں یہ مقابلہ خود ساختہ، جھوٹا اور بے بنیاد تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ‎نقیب اللہ اور اس کے دیگر تین ساتھیوں کو کمرے میں قتل کرنے کے بعد اسلحہ اور گولیاں وہاں ڈالی گئیں جب کہ  راؤ انوار اور اس کے ساتھی جائے وقوعہ پر موجود تھے۔

نقیب اللہ قتل

27 سالہ نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری 2018 کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران جاں بحق کر دیا گیا تھا جب کہ اس کی لاش کی شناخت 17 جنوری کو ہوئی تھی۔

سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کو تحریک طالبان کا کمانڈر ظاہر کیا تھا۔


متعلقہ خبریں