سانحہ ساہیوال، چیف جسٹسں نے آئی جی پنجاب کو طلب کر لیا


لاہور: سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے حوالے سے چیف جسٹسں کی جانب سے آئی جی پنجاب کو جمعرات کو طلب کر لیا گیا ہے۔

ساہیوال کے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کے لیے آج لاہور ہائی کورٹ میں درخواست پر سماعت کی گئی ہے۔

چیف جسٹس سردار شمیم احمد خان نے ایڈووکیٹ آصف کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں وزیراعظم عمران خان، پنجاب حکومت اور آئی جی پنجاب سمیت دیگرکو فریق بنایا گیا ہے.

درخواست گزار کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اہلکاروں نے ساہیوال بائی پاس کے قریب خاندان سے بھری کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک معصوم بچی، ایک جوان عورت سمیت چار افراد کو قتل کر دیا گیا۔

عدالت کی جانب سے درخواستگزار کو جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومت سے رجوع کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔

درخواست کے مطابق اگرعدالت کو روکا نہ جائے تو عدالت جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دے سکتی ہے، یہ لوگوں کی زندگی کا مسئلہ ہے۔ ہائی کورٹ کے پاس دائرہ اختیار ہے۔

اس پرچیف جسٹس نے کہا کہ اگر شہادتیں ریکارڈ نہیں ہو رہی تو عدالت حکم دے گی۔

درخواست میں بتایا گیا کہ سی ٹی ٹی اہلکاروں نے ایک شریف فیملی کو دہشت گرد قرار دے کر قتل کر دیا، اس واقعے کی مکمل چھان بین سمیت اعلی سطح پر تحقیقات لازمی ہے۔

درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ مشترکہ تحقیاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تفتیش سے حقائق سامنے نہیں آئیں گے لہذا ساہیوال واقعے کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہیئے تاکہ حقائق سامنے آئیں اور ذمہ داروں کا تعین ہوسکے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ کہ عدالت وزیراعظم عمران خان کو ساہیوال واقعے کی عدالتی تحقیقات کے لیے فوری طور پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دے۔

واضح رہے کہ ساہیوال میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران دو خواتین سمیت چار افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا تھا۔ فائرنگ کے نتیجے میں تین بچے بھی زخمی ہوئے تھے۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ پولیس نے خفیہ اطلاع ملنے پر آپریشن کیا تھا۔ بعد ازان یہ ثابت ہو گیا کہ کار میں موجود دو میاں بیوی اور ان کے بچے کسی قسم کی دہشتگردی میں ملوث نہیں تھے۔


متعلقہ خبریں