لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پنجاب میں بہت معاملات میں سمری وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس پڑی رہتی ہے اور وزیراعلی کے پاس بہت سی سمریز ایسی ہیں جو دو گھنٹے بھی نہیں رکنی چاہیے۔
چیف جسٹس نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نیا گاج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وفاقی حکومت سے نیا گاج ڈیم کی تعمیر سے متعلق ٹائم شیڈول طلب کر لیا اور کہا کہ اگر عدالت مداخلت نہ کرے تو معاملات التوا کا شکار ہو جاتے ہیں۔
وفاقی وزراء خسرو بختیار اور فیصل واوڈا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سب کو افتتاح کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، ہمیں ڈیم کی تعمیر کا ٹائم فریم دے دیں۔
وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ خسرو بختیار نے عدالت کو بتایا کے ہم آبی وسائل کو خاص اہمیت دے رہے ہیں، بھاشا اور مہمند ڈیم بھی ہماری ترجیح میں شامل ہیں۔
خسرو بختیار کا مزید کہنا تھا کہ نیا گاج ڈیم کیلئے وزرات خزانہ اور وزارت پانی و بجلی سے رابطہ کررہے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کابینہ ہوتی کس لیے ہے، آپ اپنے ساتھی وزیر سے براہ راست بات کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پانی اور صحت کے معاملات میں التوا برداشت نہیں کی جائے گی، تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیکر چلیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بیوروکریسی کے معاملات کی وجہ سے معاملہ التوا کا شکار نہ ہو۔