نوڈیرو: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ انتقامی کارروائیوں کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔
پیپلزپارٹی کے اہم رہنماؤں نے نوڈیرو میں سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے اجلاس میں جےآئی ٹی رپورٹ پرقانونی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ کیا۔
فرحت اللہ بابر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کو رول بیک کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ نظر آرہا ہے کہ ادارے اپنے قانونی اور آئینی اختیارات سے مداخلت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خبردار کیا ہے، پارلیمانی اصولوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ جنوبی پنجاب بنانے کا مطالبہ کیا ہے، حکومت اپنے سو روزہ وعدے سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔ قانونی طور پر الزام لگنے کے بعد اس کی کاپی دی جاتی ہے لیکن ہمارے وکلا کو کاپی ملنے کے بجائے میڈیا پر نشر ہوئی۔
اس موقع پر رہنما پیپلز پارٹی شیری رحمان نے کہا کہ چار ماہ میں حکومت کی کیا کارکردگی رہی ہے؟ آپ بے شک احتساب کریں، ہم تیار ہیں، آصف علی زرداری نے 12 سال ایسے گزارے اور آج وزرا چار چار دن پہلے میڈیا لیکس کررہے ہیں۔
اس موقع پر رہنما پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کا فورم سچا بھی ہوسکتا ہے غلط بھی ہوسکتا ہے، نواز شریف پر بھی جے آئی ٹی نے دو الگ الگ فیصلے دئیے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سے پہلے دن بھی گزارش کی تھی اب بھی کررہے ہیں، جب پہلے ہی فیصلے میڈیا کے منہ سے سنا دئیے جائیں گے تو کیا ہوگا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کےاجلاس میں وفاقی حکومت کی سو روزہ کارکردگی کو بھی مسترد کردیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کی پالیسیوں اورانتقامی کارروائیوں کے خلاف ہرفورم پرآوازاٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
لاڑکانہ میں شہید بےنظیربھٹوکی برسی سے قبل سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی (سی ای سی) کااجلاس نوڈیرو ہاؤس میں ہوا۔ جس کی صدارت پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری اورآصف علی زرداری نے کی۔
اجلاس میں جے آئی ٹی رپورٹ کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا گیا جبکہ اس پر قانونی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ سی ای سی ممبران نےوفاقی حکوت کوشدید تنقید کانشانہ بھی بنایا ۔فاروق ایچ نائیک نے جے آئی ٹی کی رپورٹ اور حالیہ صورتحال پر اجلاس ممبران کوآگاہ کیا
سینئررہنماوں نےمشورہ دیا کہ حکومتی زیادتیوں کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کی جانی چاہیے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے متعلق اعتزاز احسن، فاروق ایچ نائیک اور لطیف کھوسہ نے قیادت کو قانونی پیچیدگیوں سےآگاہ کیا۔