کراچی: شہر قائد میں کالا پل کےعلاقے میں سرکلر ریلوے کی زمین واگزار کرانے کے لیے تجاوزات کے خلاف کارروائی کرنے میں انتظامی کو ناکامی کا سامنا رہا۔
ہم نیو زکے مطابق ریلوے پولیس نے کالا پل کے اطراف قابضین سےسرکلر ریلوے کی زمین واگزار کرانے کےلیے کارروائی کا آغاز کیا مگر مزاحمت کے سامنے آپریشن جاری نہ رکھ سکے اور کارروائی روک دی گئی۔
ریلوے پولیس نے کالا پل سے متصل ہزارہ کالونی میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کے لیے ہیوی مشنری اور ریلوے کے مزدوروں کوعلاقے پہنچایا تاہم فریئر ہال تھانے کی پولیس کا تعاون نہیں کیا گیا جس کے باعث آپریشن نہ ہوسکا۔
تجاوزات کے خلاف کارروائی صبح دس بجے شروع کی جانی تھی لیکن شام پانچ بجے تک قابضین اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی ہی چلتی رہی اور کسی قسم کا کوئی آپریشن نہ ہوسکا۔
حکام کے مطابق ریلوے ٹریک کے اطراف 150 سے زائد مکانات اور350 دکانیں گرائی جائیں گی جبکہ مظاہرین کا موقف ہے کہ وہ دہائیوں سے یہاں آباد ہیں اسی لیے تبادل نہ ملنے تک جگہ نہیں چھوڑیں گے۔
چائنا کٹنگ اور تجاوزات ختم کرانے پر ماضی کے ساتھیوں کی دھمکی آمیز کالز موصول ہورہی ہیں، مئیر کراچی
واضح رہے میئر کراچی اور رہنما متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان وسیم اختر نے کہا تھا کہ چائنا کٹنگ اور تجاوزات ختم کرانے پر ماضی کے ساتھیوں کی دھمکی آمیز کالز موصول ہورہی ہیں۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی کے ماضی کے ساتھی جنہوں نے پلاٹوں پر چائنا کٹنگ کی اور شادی ہال بنائے، اُن کے شادی ہال میں نے گرائے لیکن اب مجھے دھمکی آمیز کالز موصول ہورہی ہیں۔
وسیم اختر نےکہا کہ تجاوزات غلط چیز ہے لیکن ایمپریس مارکیٹ میں غیرقانونی سرگرمیاں ہوتی تھیں، وہاں اسلحہ اور منشیات موجود تھیں۔
متاثرین کو اگر متبادل جگہ دینا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے،چیف جسٹس پاکستان
اس سے قبل کراچی میں تجاوزات کے حوالے سے آپریشن پر سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبائی حکومت کو میئر کراچی کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کراچی میں آپریشن سے متاثرین کو اگر متبادل جگہ دینی ہے تو وہ سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر میں تجاوزات اور 35 ہزار رفاعی پلاٹوں پر قبضے کے معاملے پر سندھ حکومت کی نظر ثانی درخواست سمیت دیگر درخواستوں کی سماعت ہوئی تھی۔
سندھ حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین پیش ہوئےتھے جبکہ میئر کراچی وسیم اختر کی عدم موجودگی پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وسیم اختر کو فوری طلب کر لیا تھا۔