نئی دہلی: بالی ووڈ اداکار نصیر الدین شاہ کا کہنا ہے کہ وہ آج کے بھارت میں رہائش پذیر اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے پریشان ہیں کیونکہ انہیں کسی روز کوئی انتہا پسندوں پر گروہ گھیر کر پوچھے گا کہ وہ ہندو ہیں یا مسلمان۔
بھارتی خبررساں ادارے کے مطابق اداکارنصیر الدین کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں میرے بچوں کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا، کیونکہ ہم نے اپنے بچوں کو مذہبی تعلیم نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
اپنے ویڈیو پیغام میں اداکار کا کہنا تھا کہ بھارتی معاشرے میں انتہا پسندی کا زہر پھیلتا جا رہا ہے اور اب اس جن کو بوتل میں بند کرنا مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے میرے بچپن میں مذہبی تعلیم دی گئی تھی لیکن میری اہلیہ نے کوئی مذہبی تعلیم نہیں لی اور ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم اپنے بچوں کو بھی مذہبی تعلیم نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اچھائی اور برائی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
انہوں نے حال ہی میں ایک مشتعل گروہ کے ہاتھوں پولیس آفیسر کو قتل کیے جانے والے واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں قانون ہاتھ میں لینے والوں کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے، یہاں ایک گائے کے مرنے کی خبر ایک پولیس افسر کی موت سے زیادہ اہم ہے۔
بھارتی شہر بلند شہر میں گاؤ کشی کے الزام میں مشتعل افراد نے تشدد کرکے ایک انسپکٹر کو قتل کر دیا تھا۔ اترپردیش پولیس نے گاؤ کشی کے الزام میں تین افراد کو گرفتارکیا تھا جب کہ واقعے کے دوران قتل کیے گئے پولیس افسر کے قاتلوں کو آزاد چھوڑ دیا تھا۔