فلیگ شپ ریفرنسز میں خواجہ حارث کے دلائل مکمل

نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ، اجلاس آج پھر ہوگا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔ نیب پراسیکیوشن کل سے اپنے حتمی دلائل کا آغاز کریں گے۔

احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک  نے فلیگ شپ انویسیمنٹ ریفرنس کی سماعت کی اور آج فریقین کی جانب سے حتمی دلائل مکمل کر لیے گئے۔

دوران سماعت جج ارشد ملک نے کہا کہ نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جواب الجواب کے لیے وکیل صفائی کو ٹائم دیں گے۔ جو دستاویزات آنی ہیں ان کا کیا بنا ؟

انہوں نے خواجہ حارث کو کہا کہ جتنی دستاویزات آگئی ہیں وہ جمع کراکے شواہد مکمل ہونے کا بیان دے دیں۔ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ امید ہے آج یا کل تک دستاویزات مل جائیں گی

سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف بھی عدالت میں موجود رہے۔

خواجہ حارث کے مطابق جافزا دستاویزات قانونی شہادت کے مطابق تصدیق شدہ نہیں کیونکہ قانون کے مطابق بیرون ملک سے آنے والی دستاویزات یا تو اصل ہو گی یا پھر قانون کے مطابق تصدیق شدہ ہو گی۔

وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ کیپیٹل ایف زیڈ ای کی ملازمت اے متعلق دستاویز صرف ایک خط ہے، ہم کہتے ہیں یہ جعلی اور من گھڑت دستاویزات ہیں، ان دستاویز کی حثیت 161کے بیان سے زیادہ کچھ نہیں۔

خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ایک مخصوص  مدت کے لیے کیپیٹل ایف زیڈ ای کے ملازم کی حیثیت سے ویزہ لیا صرف یہ حقیقت ہم تسلیم کرتے ہیں۔

سابق وزیراعظم  کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف کی تنخواہ سے متعلق دستاویزات اسکرین شاٹس ہیں اور یہ اسکرین شاٹس والی دستاویزات بھی تصدیق شدہ نہیں۔

سماعت کے دوران جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سی پوچھا کہ نواز شریف نے دبئی کا ویزہ کب لیا، جس پر نواز شریف کے وقیل نے بتایا کہ انہوں نے 18 جون 2006 کو ویزے کی درخواست دی اور 8 جولائی 2006 کو نواز شریف نے کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کے ریکارڈ کے ساتھ دوسری درخواست دی۔

خواجہ حارث نے واضح کیا کہ ویزہ جاری ہونے کی تاریخ ان کو یاد نہیں، بعد میں بتا دیں گے۔

گزشتہ سماعت میں خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ نواز شریف نے جھوٹ بولا، عدالت عظمیٰ نے  فیصلے میں اثاثے چھپانے کی بات ہے۔

رواں مہینے سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت مکمل کر کے 24 دسمبر تک فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا اور خواجہ حارث کو آج کی تاریخ تک اپنے دلائل مکمل کرنے کے حکم دیا تھا۔

گزشتہ سماعت میں خواجہ حارث نے حتمی دلائل میں بتایا کہ 12 اپریل 2001 کو فلیگ شپ قائم ہوئی۔ خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ کمپنیاں قائم ہونے اور نواز شریف کے منسلک ہونے میں 5 سال کا فرق ہے۔

نواز شریف کا نام کیپٹل ایف زیڈ ای میں آتا ہے، انہوں نے 2006 میں کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازم کے طور پر ویزہ کی درخواست دی۔

وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ استغاثہ نواز شریف کے اقامہ اور کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت سے ان کا تعلق فلیگ شپ سے جوڑنا چاہ رہی ہے۔ خواجہ حارث نے یہ بھی کہا کہ صرف تفتیشی افسرمحمد کامران نے کہا کہ نواز شریف مالک تھے۔


متعلقہ خبریں