لاہور: سپریم کورٹ نے احد چیمہ کی تنخواہ سے زائد وصول کی گئی رقم واپس لینے یا جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا جب کہ کھوکھر برادران کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سٹی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
سپریم کورٹ نے کے حکم پر احد چیمہ، مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر اور رکن سندھ اسمبلی سیف الملوک کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے کو ایل ڈی اے سٹی سے متعلق سفارشات پیش کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے احد چیمہ سے استفسار کیا کہ ساری برباردی اک ذمہ دار کون ہے ؟ پہلے اورنج لائن ٹرین کا بیڑا غرق کیا گیا اب ایل ڈی اے سٹی کو برباد کیا گیا۔ پیراگون سے کیا تعلق تھا جو ایل ڈی اے سٹی کا معاہدہ کیا۔
چیف جسٹس نے احد چیمہ کو مخاطب کیا کہ آپ حکومت کے منظور نظر تھے جب کہ ایل ڈی اے سٹی کا سارا کیس ہی بدنیتی پر مبنی ہے۔ آپ بھکی پاور پلانٹ میں تنخواہ وصول کرتے رہے ہیں؟
احد چیمہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بھکی پاور پلانٹ میں اُن کی تنخواہ 14 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ میں ایسے کون سے سرخاب کے پر لگے گئے تھے جو ایک لاکھ روپے سے 14 لاکھ روپے تنخواہ کر دی گئی۔ آپ نے کیا سیاسی فائدے دیے جو آپ کو نوازا گیا ؟ اگر آپ اتنے ہی منظور نظر تھے تو وزیر اعلیٰ آپ کو اپنی جیب سے نوازتا قومی خزانے سے نہیں۔
احد چیمہ نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتیں آزاد ہیں اور وہ عدالتوں کے سامنے پیش ہوں گے۔
ایل دی اے سٹی میں شیئرہولڈرز رئیل اسٹیٹ نے عدالت کو زمین واپس کرنے کی یقین دہانی کرا دی جب کہ چیف جسٹس نے شیئر ہولڈر رئیل اسٹیٹس کو 29 دسمبر تک پرپوزل لانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر اور رکن صوبائی اسمبلی سیف الملوک کھوکھر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی اور اہلخانہ کی جائیداد کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے کھوکھر برادران کو حکم دیا کہ بہتر ہے جتنی بیواؤں اور اوورسیز پاکستانیوں کی جائیداد پر قبضے کیے ہیں وہ ازخود چھوڑ دیں، ورنہ پھر میں نہیں چھوڑوں گا۔
سیف الملوک نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے کسی کی جائیداد پر قبضہ نہیں کیا ہے۔
چیف جسٹس نے ایل ڈی اے اور پولیس کو کھوکھر برادران سے ناجائز قبضہ فوری واگزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سب جانتے ہیں میں جو کہتا ہوں وہ کر کے بھی دکھاتا ہوں۔ اپنی رکن صوبائی اسمبلی کی نشست کا رسک نہ لیں تو بہتر ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمارے پاس آپ کے خلاف بیواؤں اور یتیموں کی بے شمار شکایات آ رہی ہیں اور ہم کسی بھی بیوہ یا یتیم کی جائیداد پر قبضہ کرنے والے کو چھوڑ نہیں سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت اپنا موبائل نکال کر کھوکھر برادران کے خلاف شکایات کا انکشاف کرتے ہوئے استفسار کیا کہ یہ بتائیں پراپرٹی ڈیلر اشرف شاہ سے آپ کا کیا تعلق ہے ؟
کھوکھر برادران نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ کسی اشرف شاہ نامی پراپرٹی ڈیلر کو نہیں جانتے ہیں۔
عدالت نے پولیس اور ایل ڈی اے کو کھوکھر برادران کے ناجائز قبضوں کے خلاف کھلی کچہری لگانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کر دی۔