اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف حکومت کے کچھ وزرا کو شہباز شریف کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنانے کے معاملے پر کافی بلیک میل کیا گیا ہے۔
ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں میزبان عادل شاہ زیب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اس فیصلے کو واپس لے لے یا پھر خود قائد حزب اختلاف اس سے پیچھے ہٹ جائیں کیونکہ میرا یہ ماننا ہے کہ یہ مطالبہ ہی غیراخلاقی تھا۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ ہمیشہ سے شہباز شریف کو پی اے سی کا چیرمین بنانے کی مخالفت کی تھی، آج بھی میں نے وزیراعظم کو کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو بطور پی اے سی چیئرمین منتخب کرنا ایک نا مناسب فیصلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جس میرٹ پر ووٹ لے کر ایوانوں میں آئے ہیں یہ فیصلہ اس کی تلافی کر رہا ہے، اس سے احتساب کا نعرہ کھوکھلا ثابت ہو گا۔
فواد چوہدری کا تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کو کبھی فعال نہیں ہونے دینا، کبھی ایک بہانہ اور کبھی دوسرا کر کے یہ لوگ پارلیمنٹ کی کارروائی کو بری طرح متاثر کرنا چاہتے ہیں، اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ میں صرف صفائیاں دے رہے ہیں۔
پروگرام میں تجزیہ کار مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے متعلق معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والے ادارے مودیز کی جاری کردہ جدید معاشی رپورٹ میں بہت مثبت تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اگر بیرون ملک منڈیوں میں جاتا ہے تو کم نہیں مگر مفتاع اسماعیل کے قائم کردہ وہی پرانے نرخوں پر ہی بانڈز کا معاملہ رہ سکتا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ حکومت میں روپوں کی قدر کم ہونے سے ملک کا قرضہ ڈالرز میں تو نہیں بڑھا لیکن روپوں میں قرضہ بڑھ گیا ہے جو کہ ہر آنے والے دن کے ساتھ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
پروگرام میں موجود مہمان اور ماہر تعلیم علی معین نوازش کا سپریم کورٹ کا پرائیویٹ اسکول فیسوں میں 20 فیصد کمی کے حکم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس فیصلے پر عملدارآمد کرانا اس فیصلے سے زیادہ اہم کام ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ اسکول مالکان کس حد تک اس فیصلے پر عمل کریں گے اور عمل نہ کرنے کی صورت میں جو سزا مختص کی گئی ہے کیا وہ عدالت واقعی اس پر سختی دکھائے گی یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہمارے سرکاری اسکول انتہائی بری حالت میں ہیں ورنہ شاید یہ نوبت ہی نہ آتی کبھی کہ والدین اپنے بچوں کو غیرسرکاری اداروں میں تعلیم دلوائیں۔
پروگرام میں موجود مہمان جسٹس(ر) شائق عثمانی نے کہا کہ جہاں تک علیمہ خان کے کیس کی بات ہے اگر انہوں نے ٹیکس باقائدہ ادا کیے ہوئے ہیں تو سپریم کورٹ کو ان کی انکوائری کرنے کی ضرروت نہیں لیکن اگر ٹیکس ادائیگیوں میں کمی ہے تو پھر علیمہ خان سے سوال کیا جا سکتا ہے کہ یہ پیسے آئے کہاں سے۔