عمران خان کی آج کی تقریب میں کی گئی تقریر میں دم تھا، بھارتی صحافی


اسلام آباد: بھارتی صحافی و تجزیہ کار راجدیپ سردیسائی نے کہا کہ عمران خان کی آج کی تقریب میں کی گئی بات میں دم ہے مگر جب تک پاکستانی حکومت 26 نومبر 2008 ممبئی حملہ کیس کے دہشتگردوں کی نشاندہی نہیں کرے گی اور ٹھوس اقدام نہیں لے لیتی ہم پاکستان پر مکمل بھروسہ نہیں کر پائیں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں میزبان عادل شاہ زیب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے راجدیپ سردیسائی نے کہا کہ آج کی تقریب میں سکھ برادری کے چہروں پر جو خوشی نظر آئی اس چھوٹی سی پہل سے لگا ہے کہ شاید ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب دونوں ممالک تمام مسائل کو بھی کبھی حل کر پائیں گے۔

کرتارپور راہداری منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بارے میں بھارتی تجزیہ کار راجدیپ سردیسائی کا کہنا تھا کہ دوسری جانب یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ جو آج ہوا وہ اچھا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے تمام بڑے مسائل بھی حل ہو گئے ہیں۔

 

راجدیپ سردیسائی  کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے کی جبکہ بھارت دہشتگردی کے خاتمے کے لیے بات کرتا آیا ہے۔ کشمیر کا مسئلہ حل ہونے میں وقت لگے گا۔ بھارت کے عوام اب بھی اسی انتظار میں ہیں کہ کیا واقعی عمران خان قیادت کچھ کر پائے گی یا صرف یہ ایک چھوٹا سا قدم لیا ہے۔

آشیانہ اسکینڈل کے بارے میں میزبان کے سوال کے جواب میں پروگرام میں موجود مہمان سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ جب نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کیا تو نیب کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھے۔

رہنما ن لیگ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ نیب پر حکومت کا بہت اثر ہے، یہ کیسز پرانے ہیں اب کیوں اس طرح سے ان کو پرکھا جا رہا ہے۔

احتساب کے حوالے سے رہنما ن لیگ محمد زبیر نے کہا کہ تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن اگر تفتیشی مراحل میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو گرفتار کیا جا سکتا ہے تو بابر اعوان کو کیوں نہیں۔

میزبان کے ساتھ گفتگو میں محمد زبیر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں عوام کی مشکلات کم کرنے کی اہلیت ہی نہیں ہے۔ عملی سیاست میں یہ لوگ بہت کمزور ثابت ہو چکے ہیں۔

معاشی جیلنج کی منسابت سے بات کرتے ہوئے پروگرام میں شریک مہمان اور وفاقی وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہے کہ ہمیں ملک کس قدر خراب حالت میں ملا تھا۔ مگر الحمداللہ ہماری وزارت خزانہ کی بہتریں پالیسیوں کے سبب ہم کافی حد تک اپنے سو روزہ ایجنڈے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

آئی ایم ایف قرضہ لینے یا نہ لینے میں دوبارہ ابہام پیدا پونے کے معاملے پر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ کسی بھی پیکج کے لیے شروعات میں ہمیشہ آئی ایم ایف سخت شرائط ہی دیتا ہے۔ آئی ایم کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جتنا ممکن ہوا عوام کے فائدے کے لیے زبردست پیکج پر اتفاق ہو۔

وفاقی وزیر مملکت حماد اظہر نے مزید کہا کہ ہم نے ایسی پالیسی بنا لی ہے جس سے ٹیکس کی وصولی کو آسان بنایا جا سکے گا۔ ایف بی آر کے کام میں اصلاحات کے لیے بھی پالیسیاں تیار کر لی گئی ہیں۔ آنے والے دنوں میں عوام کو نظر آئے گا کہ ہم کس تبدیلی کا وعدہ کر کے ایوان میں آئے ہیں۔

حماد اظہر  نے کہا کہ چین کے ساتھ معاہدہ طے ہوا ہے جس کے مطابق وہاں سے آنے والی درآمدات میں اسمگلنگ کو روکا جا سکے گا۔

 


متعلقہ خبریں