کسی نے منرل واٹر کہا تو ناراض ہوجاؤں گا، چیف جسٹس

فائل فوٹو


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر کسی نے منرل واٹر کہا تو میں ناراض ہوجاؤں گا اس کو منرل نہیں بوتل میں بند پانی کہنا چاہیے۔

سپریم کورٹ کے بینچ نے منگل کے روز منرل واٹرکمپنیوں کی جانب سے زیر زمین پانی کے استعمال اور قیمت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ تمام منرل واٹر کمپنیاں ایک لیٹر پانی پر ایک روپیہ ٹیکس دینے کو تیار ہیں۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جتنا زیر زمین پانی پہلے استعمال کیا جا چکا ہے اس پر بھی ٹیکس لیں، اربوں روپے کا پانی نکال لیا گیا، لوٹ مار کا حساب کون دے گا۔

منرل واٹر کمپنی کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ ایک روپیہ فی لیٹر کے حساب سے ایک کیوسک پر 42 ملین روپے دینا پڑیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنی انڈسٹری بند کر دیں، ایک صنعت کے فائدہ کے لیے قوم کا نقصان نہیں کرسکتے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ اپنے کاروبار کیلئے خام مال مفت کیوں لے رہے ہیں؟ آپ کے منافع کیلئے قوم کو پیاسا نہیں مرنے دوں گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بوتلوں کا پانی بند کر دیں، ہم گھڑے کا پانی پی لیں گے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے کمپنی کے نمائندے سے مکالمے میں کہا کہ آپ اس قوم کے مسیحا نہیں آپ قوم کی فکر چھوڑیں اپنے منافع کی فکر کریں، 30 سال سے منرل واٹر کمپنی کے نام سے فیکٹری چلا رہے ہیں۔

بینچ کے سربراہ نے کہا کہ 30 سال میں قوم کا کتنا پانی استعمال کر گئے، چار دفعہ میں نے آپ کے منرل واٹر میں ملاوٹ پکڑی ہے آپ کے وکیل میرے پاس سفارشیں لےکرآتے رہے۔


متعلقہ خبریں