سمیع الحق کے قتل سے بہت سارے سوال جنم لیتے ہیں، احسن اقبال


اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ نواز کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کی موت کی خبر سن کر بہت افسوس ہوا، اس واقعے سے بہت سارے سوالات جنم لیتے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام “پاکستان ٹو نائٹ” میں میزبان ثمر عباس سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلے ہی انتشار پھیلا ہوا ہے، پاکستان سازشوں کی نظر میں آیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی بھی ایسے انتہائی قدم سے گریز کرنا ہو گا جس سے ملک کے امن و امان کو کسی قسم کا خطرہ ہو، حکومت اپویشن پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنا طرز عمل دیکھے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ملک کے اتنے سنگین حالات ہیں اور حکومت پتہ نہیں کیا کرنا چاہ رہی ہے، یہ لوگ بالکل غیر سنجیدہ نظر آتے ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کا سب سے زیادہ با اعتماد دوست ہے، چین نے بہت مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا تھا، سی پیک کا منصوبہ ملک کے لیے بہت فائدہ مند ہے، امید ہے کہ وزیر اعظم کے چین کے دورے کا اچھا نتیجہ سامنے آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک حکومت کا نہیں بلکہ ریاست کا منصوبہ ہے، اب تحریک انصاف کو بھی اس کی اہمیت کا اندازہ ہو رہا ہے، اب حکومت کو الزامات کی سیاست سے نکل کر ملک کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، تحریک انصاف کنٹینر موڈ سے باہر آ جائے۔

اسی حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت الزامات کی سیاست کرے گی اور ملک کی منفی تصویر دنیا کو دکھائی جائے گی تو کوئی بھی یہاں سرمایہ کاری نہیں کرے گا، ملک میں اتفاق اور یکجہتی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

احسن اقبال نے بتایا کہ کوئی بھی پیکج وقتی طور پر ملک کی مدد ضرور کر سکتا ہے لیکن ملک کی اپنی اکنامی کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔

پروگرام میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی ہلاکت ایک بہت افسوس ناک واقع ہے، ملک میں اس وقت جو صورت حال ہے اس میں اس طرح کا واقع پیش آنا چیزوں کو اور خراب کر سکتا ہے۔

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات سے اسلام کی کوئی خدمت نہیں ہو رہی بلکہ اسلام کا نام بدنام کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے ملک کا برا حال کر کے رکھ دیا، ہمیں چیزیں ٹھیک کرنے میں تھوڑا وقت تو لگے گا، ملک کے خالی خزانوں کو ہم بھر تو نہیں سکتے۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی رہنما ستارہ ایاز نے کہا کہ آئی جی کو ہٹانا مسئلہ نہیں تھا لیکن تحریک انصاف کو اتنے ڈرامے کرنے کی کیا ضرورت ہے، ان کے قول اور فعل میں بہت زیادہ تضاد ہے، یہ کہتے کچھ اور ہیں کرتے کچھ اور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غلط آفیسر کو ہٹانے کے بجائے ان کو سزا کیوں نہیں دی؟

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ ہیں، یہ اپنے کیے ہوئے دعوے پورے تو کریں، انہیں کس نے کہا تھا کہ عوام سے اتنے بڑے بڑے دعوے کریں؟ اس وقت سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا عوام کر رہی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نثار کھوڑو نے کہا کہ گورنر پنجاب کو جب مارا گیا تو کچھ لوگوں نے خوشیاں بھی منائیں۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلے کوئی ہوم ورک کیوں نہیں کیا، کیا انہیں ملکی اکنامی کی صورت حال تب نہیں پتا تھی جب جلسے کیا کرتے تھے؟ حکومت نے اقتدار میں آنے سے پہلے جو وعدے کیے اقتدار میں آنے کے بعد ان کا ہر کام اس کے مترادف ہے۔


متعلقہ خبریں