خاشقجی انتہا پسند اور خطرناک تھا، محمد بن سلمان


ریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ مقتول صحافی جمال خاشقجی ایک ‘خطرناک’ اور انتہا پسند انسان تھا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق سعودی ولی عہد نے یہ بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور سکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کی۔

اطلاعات کے مطابق یہ کال سعودی صحافی کے قتل کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد 9 اکتوبر کو کی گئی جبکہ اس وقت تک سعودی عرب کی جانب سے قتل کا اعتراف نہیں کیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، گفتگو کے دوران ولی عہد نے الزام لگایا کہ جمال ایک انتہا پسند اور خطرناک انسان تھے اور ان کا تعلق مصر کی جماعت ‘آخوان المسلمین’ سے تھا۔

دوسری جانب خاشقجی کے اہل خانہ نے امریکی اخبار کو دیے جانے والے بیان میں اس بات کی تردید کی ہے کہ خاشقجی کا کسی شدّت پسند گروپ سےتعلق تھا یا وہ خطرناک شخص تھے۔

سعودی حکام نے بھی غیر ملکی خبر رساں اداروں کی جانب سے شائع کی گئی اس رپورٹ کی تردید کردی ہے۔

تردیدی بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد اور امریکی اعلی حکام کےدرمیان گفتگوہوتی رہتی ہے تاہم ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا۔

وائٹ ہاؤس نے بھی سعودی ولی عہد کی امریکی حکام سے ایسی کسی گفتگوکی تردید کی ہے۔

جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر سعودی عرب کو سفارتی محاذ پر زوردار ضرب لگی ہے، امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت تمام یورپی ممالک نے سعودی سرمایہ کاری کانفرنس کا بائکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔

واقعے کی مذمت کرتے ہوئے جرمنی نے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت سے بھی انکار کردیا تھا۔

دوسرے ممالک کی طرح ناروے کی دفتر خارجہ نے بھی سعودی سفیر کو  طلب  کر کے جمال خاشقجی کے قتل پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔


متعلقہ خبریں