مبینہ میڈیا سنسرشپ : ذمہ داری کے تعین کے لیے سینیٹ کمیٹی قائم

فوٹو/فائل


اسلام آباد: سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے پاکستان الیکٹرانک ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین اور دیگر افسروں کے فونز کا فرانزک کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمیٹی نے اس سلسلے میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سے مدد طلب کر لی ہے۔

جمعہ کے روز سینیٹ کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا تو چیئرمین مصطفیٰ کھوکھر نے سیکرٹری پیمرا سے دریافت کیا کہ آصف زرداری اور مریم نواز کے انٹرویوز میڈیا پر نشر کرنے سے روکے گئے ہیں، کیا اس سلسلے میں پیمرا کی جانب سے کوئی نوٹی فکیشن جاری کیا گیا؟

پیمرا حکام نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا، سنسرشپ ہوتی تو سب سے پہلے پیمرا کے خلاف ہونے والے پروگرام روکے جاتے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پی بی اے اور پیمرا حکام کی ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل کرنے کی بات کی گئی۔

پیمرا حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی سیاسی جماعت کو کوریج دینے یا نہ دینے سے متعلق کوئی ہدایت جاری نہیں کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کو بھی ٹی وی پر کوریج دی جا رہی ہے۔

سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے دریافت کیا کہ کیا پیمرا پر کسی جماعت کی کوریج ختم کرنے سے متعلق دباؤ موجود ہے تو پیمرا حکام نے کہا کہ ان پر ایسا کوئی دباؤ موجود نہیں ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے سوال پوچھا کہ کیا پیمرا کی جانب سے دونوں رہنماؤں کے انٹرویوزنشر کرنے سے روکنے کا کوئی پیغام بھیجا گیا ہے، اس پر سیکرٹری پیمرا نے کہا کہ ایسا کوئی پیغام ان کے علم میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی مسئلہ ہو تو پیغام بھیجتے ہیں، اسی طرح اشتہارات سے متعلق بھی پیغامات بھیجے جاتے ہیں۔

سینیٹ کمیٹی نے میڈیا سنسرشپ کے معاملے پر ذیلی کمیٹی قائم کردی جو سیاسی رہنماؤں کی میڈیا کوریج روکنے سے متعلق پیمرا کے مبینہ پیغامات کی تحقیقات کرے گی۔

ذیلی کمیٹی اس ضمن میں ذمہ داران کا تعین بھی کرے گی۔


متعلقہ خبریں