ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ ایران پر کسی بھی حملے کا مطلب کھلی جنگ ہو گی ۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتےاور نہ ہی کسی عسکری تنازع میں الجھنا چاہتے ہیں۔ اپنے علاقے کا دفاع کرنے کے لیے آنکھ بھی نہیں جھپکیں گے۔
Escalating US economic WAR on Iranians, @realDonaldTrump ordered SoT "to substantially increase sanctions against the COUNTRY of Iran!"
It’s admission that US is DELIBERATELY targeting ordinary citizens: #EconomicTerrorism, illegal & inhuman.
ُStop war & terror. #Security4All.
— Javad Zarif (@JZarif) September 18, 2019
ایرانی وزیر خارجہ کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے اور امریکی صدر نے ایران کے خلاف پابندیاں مزید سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں مزید سخت کرنے کا حکم گزشتہ روز دیا۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف یہ سخت اقدام سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں ایک بار پھر ایران کو سعودی تیل کی تنصیبات پر حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جبکہ ایران نے امریکی الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
امریکی صدر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں ایران کے خلاف پابندیاں سخت کرنے کے حوالے سے بظاہر کوئی جواز یا ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے ہیں تاہم وہ بار بار ایران کو حملے کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔
I have just instructed the Secretary of the Treasury to substantially increase Sanctions on the country of Iran!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 18, 2019
ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے امریکی وزیر خزانہ کو ایران پر پابندیاں مزید سخت کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
دریں اثناء سعودی عرب اپنی تنصیبات پر حملے کے شواہد سامنے لایا ہے جس میں ایران کو حملے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ سعودی عرب نے تیل کی تنصیبات پر حملے کو دنیا کے ممالک کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔
سعودی تیل کی تنصیبات پر حملے کی ذمہ داری ایران کی پشت پناہی میں یمن میں سعودی عرب کے خلاف برسر پیکار حوثی باغیوں نے قبول کی تھی۔ حوثی باغیوں نے سعودی عرب اور اس کی تنصیبات پر مزید حملوں کی بھی دھمکی دی ہے۔
سعودی عرب کی وزارت دفاع کے ترجمان کرنیل ترکی المالکی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سعودی تیل کی تنصیبات پر 25 مزائل یمن سے نہیں بلکہ ایران سے داغے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی ڈیلٹا ونگ نے کروز مزائل اور ڈرون سے حملے کیے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی تنصیبات پر حملوں کے تین روز بعد تیل کی ترسیل بحال
سعودی عرب نے ریاض میں حملے میں استعمال ہونے والے ڈرون اور میزائل کے ملبے کو نمائش پہ لگادیا ہے جو کہ سعودی عرب کے مطابق ایرانی ساختہ ہیں۔
المالکی نے کہا کہ ایران کے خلاف ان حملوں میں ملوث ہونے ناقابل تردید مزید شواہد بہت جلد دنیا کے ممالک کے سامنے لائینگے۔
اس سے قبل سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا تھا کہ سعودی تیل آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کے تین روز بعد تیل کی سپلائی مکمل طور پر بحال کردی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اس ماہ میں اپنے صارفین کو تیل کی مکمل سپلائی مہیا کرے گا اور ستمبر کے اختتام تک تیل کی یومیہ پیداوار ایک کروڑ دس لاکھ بیرل تک پہنچ جائے گی۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سعودی عرب تیل تنصیبات پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔