پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟
مریم نواز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہاہے کہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بےگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟
جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟
اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بےگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 12, 2019
مریم نواز نے لکھا ’’نواز شریف تین بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے پاکستان کے پہلے اور واحد شخص ہیں۔ اور وہ شخص آج بےگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟ ہرگز نہیں۔‘‘
اعلی عدلیہ سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کے فیصلے کو کلعدم قرار دیا جائے اور نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے۔ اب یہ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں رہا۔ میں انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں۔ منتظر رہوں گی۔ شکریہ https://t.co/royK8wuFIB
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 12, 2019
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے مزید لکھا’’اعلی عدلیہ سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کے فیصلے کو کلعدم قرار دیا جائے اور نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے۔ اب یہ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں رہا۔ میں انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں۔ منتظر رہوں گی۔ شکریہ۔‘‘
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے پر بیان بھی سامنے آیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کے بعد نواز شریف کے خلاف فیصلہ کالعدم ہو چکا ہے،جج کے منصب سے ہٹنے کے بعد نوازشریف کو فی الفور رہا کیا جائے۔ نوازشریف کو جیل میں ایک منٹ بھی رکھنا اب غیر قانونی ہے۔
سابق وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ سچائی ثابت ہونے پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں،ویڈیو اور اس سے جڑے تمام حقائق سچ ثابت ہوگئے ہیں،نواز شریف کے خلاف دباؤ کے تحت دیے گئے فیصلے کالعدم قرار دیئے جائیں، جج ہٹانے کے بعد نواز شریف کو جیل میں رکھنے کا جواز ختم ہو گیا ہے۔
شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے نواز شریف کو فی الفور رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ آج اسلام آبادہائی کورٹ نے وزارت قانون کو خط لکھ کر احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک کو ہٹانے کی سفارش کر دی ہے۔
عدالتی ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت قانون کو خط لکھ کر جج ارشد ملک کی خدمات واپس لینے کی سفارش کی ہے۔
جج ارشد ملک نے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو اپنی صفائی میں خط لکھا ہے جس کیساتھ ایک بیان حلفی اور اس حوالے سے جاری کی گئی اپنی پریس ریلیز کو بھی منسلک کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ خط اور بیان حلفی میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات کو مسترد کیا گیا ہے۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اپنے خط میں کہا ہے کہ انہیں بلاوجہ بدنام کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ نے جج ارشد ملک کی ویڈیو پیش کردی
مبینہ ویڈیو کا معاملہ: جج نے ن لیگ کے الزامات مسترد کر دیے
ترجمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق خط قائم مقام چیف جسٹس کو موصول ہوگیا ہے اور جائزہ لینے کے بعد مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔
عدالتی ترجمان نے بتایا کہ جج ارشد ملک کا خط اور بیان حلفی نواز شریف کی مرکزی اپیل جس کی سماعت سات ستمبر کو ہوگی، کے ساتھ منسلک کرکے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے جج کی ایک ویڈیو میڈیا میں جاری کی تھی جس کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے احتساب عدالت کے مذکورہ جج کو طلب کیا تھا۔
مذکورہ ملاقات کے بعد چیف جسٹس عامر فاروق نے چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ سے بھی ملاقات کی جس میں ویڈیو کا معاملہ زیر بحث آیا تھا۔
متنازعہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد احتساب عدالت نمبر دو کے جج نے ایک پریس ریلیز میں الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے بدنام کرنے کی سازش قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: جج ارشد ملک کو ہٹانے کا فیصلہ