توہین عدالت: سپریم کورٹ نے سزا کے خلاف ن لیگی رہنماؤں کی اپیل خارج کردی

ڈینیل پرل قتل کیس:ملزمان کی رہائی روکنے کے حکم میں توسیع کی استدعا مسترد

فائل فوٹو


سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار اور عدلیہ کے خلاف نعرے لگانے سے متعلق توہین عدالت کیس میں سزا یافتہ ن لیگ کے سابق ایم این اے شیخ وسیم اختراورقصور کے مقامی ن لیگی رہنما احمد لطیف کی اپیل خارج کردی ۔

دونوں لیگی رہنماؤں نے عدالت عظمی میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی ۔  دونوں رہنما عدالت سے معافی مانگتے رہے۔ عدالت نے دونوں رہنماؤں کی غیر مشروط معافی  بھی مسترد کردی۔

سپریم کورٹ نے دونوں رہنماؤں کی توہین عدالت کی سزا اور نااہلی برقرار رکھی۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ نے غیر مشروط معافی پر سزا 6 ماہ سے ایک ماہ کردی ہے۔ ججز اور عدلیہ کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ دونوں رہنما ان پڑھ نہیں، بڑی ذمہ دار شخصیات تھیں۔دونوں کی سزائیں بڑھا کیوں نہ دیں ؟

چیف جسٹس پاکستان نے کہا یہ وطیرہ بن گیا ہےپہلے گالیاں دو پھر معافی مانگ لو۔

درخواستگزاروں کے وکیل نے کہا  ہم نے پہلے بھی معافی مانگی اب بھی غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔

عدالت نےدونوں رہنماؤں کی غیر مشروط معافی قبول کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیے:توہین عدالت کیس، ملک ریاض کی غیر مشروط معافی قبول

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا سیاسی جماعت کے لیڈر کی نااہلی پر عدلیہ اور ججز کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ہائی کورٹ نے معافی کی وجہ سے ایک ماہ کی سزا دی۔ ہائی کورٹ کے فیصلے میں ہماری مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔

دونوں رہنما اپنی ایک ماہ قید کی سزا پوری کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ قصور میں ن لیگی ایم این اور ایم پی اے نے اپنے کارکنان کے ساتھ مل کر چیف جسٹس  پاکستان کے خلاف انتہائی نازیبا نعرے لگائے تھے۔

اس سے قبل قصورمیں ن لیگی ایم این اے اورایم پی اے سمیت 70 سے زائد کارکنان کیخلاف 2 مقدمات در ج کر دیے گئے ۔ مقدمات کانسٹیبل عبدالرشید اور شہری حبیب الرحمان کی مدعیت میں درج کیے گئے ۔ مقدمات میں ن لیگی ایم این اے شیخ وسیم اختراورایم پی اے نعیم صفدرنامزدکیے گئے ۔ مقدمے میں چیئرمین بیت المال ناصرمحمود اورچیئرمین مارکیٹ کمیٹی جمیل احمد کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں