کابل: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امن کا راستہ سیدھا نہیں ہے، امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں انسداد دہشت گردی اور افواج کے انخلا پر بات ہوئی ہے، مذاکرات سے متعلق ہر بات عام لوگوں میں نہیں کی جاسکتی۔
1/4
The path to peace doesn’t often run in a straight line. The situation in #Afghanistan is complex and like all sensitive talks, not everything is conducted in public. Let me take a moment to explain where we are…— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) January 31, 2019
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان بات چیت میں دو اہم معاملات پر نتیجہ خیز پیش رفت ہوئی ہے تاہم مذاکرات سے متعلق ہر بات عام لوگوں میں نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات میں انسداد دہشت گردی اور افواج کے انخلا پر بات ہوئی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ معاملات حل ہوگئے ہیں، ہم نے ان معاملات پر اب تک بات چیت مکمل بھی نہیں کی، ابھی افغان حکومت اور طالبان مذاکرات اور سیز فائر سمیت کئی معاملات رہتے ہیں۔
افغان سفیر نے کہا کہ بعض لوگ صرف ابتدائی باتوں سے سمجھتے ہیں کہ ہم کسی معاہدہ پر پہنچ گئے ہیں، کسی ہاتھی کو ایک نوالے میں نہیں کھایا جاسکتا، 40 سال سے جاری جنگ ایک اجلاس میں ختم نہیں ہوسکتی، خواہ یہ اجلاس ایک ہفتہ تک جاری رہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ افغانوں کے پرانے زخموں پر مرہم رکھا جائے، ہم درست سمت میں گامزن ہیں، مذاکرات ٹھیک جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ افغان امن عمل کے لیے مذاکرات قطر میں ہو رہے ہیں جن میں افغان طالبان، پاکستان، افغان حکومت، امریکہ اور چین کے نمائندے شریک ہیں۔