آزادی مارچ میں شرکت کے لئے عوامی نیشنل پارٹی کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟

عوامی نیشنل پارٹی کے اعلامیہ کے مطابق اے این پی 31اکتوبر کو آزادی مارچ کا حصہ بنے گی،اے این پی قافلے کی قیادت اسفندیار ولی خان خود کریں گے۔ وہ رشکئی انٹرچینج سے قافلے کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد روانہ ہونگے۔

رکاوٹیں کھڑی کرکے اپوزیشن کو کیا پیغام دیا جارہا ہے کہ حکومت ڈر گئی ہے؟اسفندیارولی خان

اے این پی کے سربراہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ حکومتی کارروائیوں سے ایسا ہی لگ رہا ہے کہ حکومت خود انتشار پیدا کرنا چاہتی ہے۔

مولانا کو گرفتار کیا گیا تو حالات حکومت کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے، اسفندیارولی خان

اے این پی سربراہ نے کہا کہ سلیکٹڈ حکمران اپنی کرسی جاتے دیکھ کر غیرجمہوری اقدامات پر اترآئے ہیں۔ راولپنڈی میں جے یو آئی کارکنان کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔

رکاوٹیں ڈالیں یا گرفتاریاں کیں تو پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہوگا، اے این پی

حکومت پکڑ دھکڑ اور راستہ بند کرکے خود اپنے پاؤں پہ کلہاڑی مارے گی۔ امیر حیدر خان ہوتی کا انتباہ

حکومت سے مذاکرات: جے یو آئی کے بعد اے این پی نے بھی انکار کردیا

حکومت سے بات چیت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ اپوزیشن کی رہبرکمیٹی کرے گی۔ میاں افتخار حسین

’31اکتوبر کو دو قافلوں کی صورت میں اسلام آباد روانہ ہونگے‘

ایک صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انصار لاسلام مسلح جماعت نہیں ہے،اگر کوئی گرفتاری ہوئی تو ضلع کو بند کر دینگے۔

مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف میں 18 اکتوبر کو ملاقات ہوگی

ملاقات میں مولانا فضل الرحمان شہباز شریف کو آزادی مارچ کے حوالے سے اقدامات پر اعتماد میں لیں گے، ذرائع

اسفندیار ولی اور قبائلی رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں ،مارچ میں شرکت کی یقین دہانی

جرگہ میں شامل تمام عمائدین نے مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ میں شرکت کی بھرپور یقین دہانی کرائی۔قبائلی رہنماؤں نے جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ سے ملاقات میں آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کا وعدہ بھی کرلیا۔

اے این پی کا آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان

صوبائی تنظیمیں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ تعاون کا طریقہ کار وضع کریں، اسفند یار ولی کی ہدایت

111 افراد کا قاتل گرفتار

ایم کیو ایم (لندن) کا کارکن مبینہ طور پر پی پی پی، اے این پی اور پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھا، ایس ایس پی ایسٹ

ٹاپ اسٹوریز