اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ میں اس وقت 18 غیرمنتخب ارکان شامل ہیں جن میں سے پانچ کے پاس مشیر اور بارہ کے پاس معاون خصوصی کا عہدہ ہے۔
مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم، مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان اور مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات عشرت حسین بھی کابینہ کا حصہ ہیں۔
معاون خصوصی میں زلفی بخاری، معید یوسف، عاصم باجوہ، شہزاد اکبر، ظفر مرزا، ڈاکٹرثانیہ نشتر، ندیم افضل چن، شہبازگل، عثمان ڈار، شہزاد قاسم، شہزاد ارباب، ندیم بابر اور تانیہ ایدروس بطور معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان بھی وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کابینہ میں بیٹھے کچھ لوگوں کو میں بھی نہیں جانتا، وزیر برائے ہوا بازی
پاکستان کے آئینی نظام میں وفاقی کابینہ قومی اور بین الاقوامی امور پر فیصلے کرنے کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے۔ کابینہ وزیر اعظم کو مشورے دیتی ہے اور فیصلہ سازی سے پہلے اس پر بحث بھی کرتی ہے۔
وفاقی کابینہ میں وزرا کی کل تعداد27، وزرائے مملکت4 جب کہ مشیروں کی تعداد 5 ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی تعداد 13 ہوچکی ہے۔
دو معاونین کے پاس وفاقی وزیر کا درجہ ہے جن میں معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ثانیہ نشتر اور معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب شامل ہیں۔
اس کے برعکس نواز شریف کے آخری دور حکومت میں کابینہ کے اراکین کی کل تعداد 43 تھی جن میں 23 وفاقی وزرا، 14 وزرائے مملکت اور وزیر اعظم کے مشیروں کی تعداد چھ تھی۔
حزب اختلاف کی حیثیت سے پاکستان تحریک انصاف کابینہ میں تقرریوں پر شدید تنقید کرتی رہی ہے۔ اور بڑی کابینہ کو عوامی وسائل کا ضیاع قرار دیتی رہی ہے۔