پابندیوں کی وجہ سے کشمیریوں کو بچانا مشکل ہوگیا، آندرے کارسن

پابندیوں کی وجہ سے کشمیریوں کو بچانا مشکل ہوگیا، آندرے کارسن

اسلام آباد: امریکی سینیٹر آندرے کارسن نے نریندر مودی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے کشمیر میں خوفناک پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں۔

ٹرمپ نے کشمیر پر خاموشی اختیار کرکے امریکی کردار تہس نہس کردیا، برنی سینڈرز

ہم نیوز کے مطابق امریکی سینیٹر آندرے کارسن نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پابندیوں سے کشمیریوں کےا نسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے کشمیریوں کو کورونا وائرس سے بچانا مزید مشکل بنا دیا گیا ہے۔

امریکی سینیٹر آندرے کارسن نے کہا کہ کشمیریوں پربھارت کی ظالمانہ پابندیاں ختم ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں میرا دل کشمیریوں کے ساتھ  ہے۔

15 ستمبر 2019 کو امریکہ کے چھ سینیٹر نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے مواصلاتی رابطوں کی بندش، کرفیو کے نفاذ، اظہار رائے کی آزادی اور نقل و حرکت پرعائد کردہ پابندیوں کو نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے انہیں اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

مقبوضہ کشمیرمیں ڈومیسائل کا نیا قانون: وزیر خارجہ کا سلامتی کونسل کو خط

امریکی سینیٹرز کی جانب سے پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ بھارت میں امریکی سفیر اور اسلام آباد میں امریکی ناظم الامور کو لکھے گئے خطوط میں کیا گیا تھا۔

امریکہ کے چھ سینیٹرز نے اپنے خطوط میں لکھا تھا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھی مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتِ حال پر الرٹ جاری کیا ہوا ہے۔

امریکی سینیٹرز نے تحریرکردہ خطوط میں اپنے سفیراورناظم الامور کو ہدایات دی تھیں کہ وہ جموں و کشمیر میں عائد حکومتی پابندیاں اٹھانے اور صحافیوں کو وہاں تک رسائی دینے کے لیے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔

امریکی اراکین کانگریس نے اس سے قبل سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کو لکھے گئے خط میں بھی زور دیا تھا کہ وہ بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ غیر انسانی اور غیر جمہوری طریقہ کار ترک کرے۔

24 ستمبر 2019 امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا میدان سیاست میں مقابلہ کرنے کے خواہش مند رہ چکنے والے سینیٹر برنی سینڈرزنے اس امر پرسخت افسوس کا اظہار کیا تھا کہ ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات پر کوئی لفط تک ادا نہیں کیا۔ انہوں نے سخت نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق بنیادی عنصر کے طور پر شامل ہے لیکن امریکی صدر نے بھارتی اقدامات پر کسی قسم کی تنقید نہیں کی۔

مقبوضہ کشمیر: فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرا کے خلاف مقدمہ درج

77 سالہ امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے یہ بات مؤقر امریکی اخبار ’Houston Chronicle‘ میں تحریر کردہ اپنے ایک طویل مضمون میں کہی تھی۔ انہوں نے لکھا تھا کہ امریکی خارجہ پالیسی کا بنیادی عنصر انسانی حقوق ہیں۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی جانب سے اٹھائے جانے والے یکطرفہ اقدامات کے بعد سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے کشمیریوں کو دیگر تکالیف و پریشانیوں کے ساتھ ساتھ علاج معالجے تک کی سہولتیں نہیں مل رہی ہیں۔

ہمالیائی وادی چنار کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے سینیٹربرنی سینڈرز نے اپنے تحریر کردہ مضمون میں لکھا تھا کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پرچپ سادھ کرمودی کی ریلی میں شرکت کی۔ انہوں نے لکھا کہ دونوں کی ہونے والی ملاقات میں دوستی کی بازگشت سنائی دی لیکن انسانی المیے پر مکمل خاموشی ناقابل قبول ہے۔

’بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے‘

سینیٹر برنی سینڈرز نے مؤقف اپنایا تھا کہ ٹرمپ نے امریکہ کا عالمی لیڈر شپ کا کردار تہس نہس کرد یا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ ہونے والی ملاقات میں اٹھانا چاہئے تھا۔


متعلقہ خبریں