بنی گالہ سے متعلق قوانین کی کابینہ سے منظوری کے لئے دو ہفتوں کی مہلت

فائل : فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بنی گالہ میں غیرقانونی تعمیرات سے متعلق قوانین (ریگولرائزیشن) کو کابینہ سے دو ہفتے میں منظور کرانے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت عظمی کو بتایا کہ سی ڈی اے نے ریگولرائزیشن فائنل کر لی ہیں۔

بینچ کے سربراہ نے عمران خان کے وکیل بابراعوان ایڈوکیٹ سے استفسار کیا کہ کیا آپ ریگولرائزیشن سے مطمئن ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ آپ کے حکم کے مطابق مل کر قوانین تیار کئے ہیں۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بینچ کو بتایا کہ تمام آبادی کو ریگولرائز (باقاعدہ یا قانونی حیثیت دینا) کیا جائے گا، 30 مارچ 2018 سے قبل کی تعمیرات ہی ریگولرائز ہو سکیں گی۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ غیر قانونی تعمیرات کے ذمہ داران کے نام بتائیں، تمام متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی کریں گے۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے اعتراف کیا کہ کورنگ نالے کے اندر بھی گھر بنے ہوئے ہیں، رواں ہفتے قابضین کو نوٹسز جاری کردیں گے۔

بینچ کے رکن جسٹس عمر عطا بندیال نے ایک موقع پر استفسار کیاکہ کیا آٹھ مرلے پلاٹ کی قیمت صرف دس روپے وصول کرنا مذاق نہیں ہے؟

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمارا مقصد نالہ کورنگ اور بوٹینیکل گارڈن کا تحفظ ہے اور ساتھ ہی ہدایت کی کہ آئندہ غیر قانونی تعمیرات نہ ہوں۔

عدالت کو جب بتایا گیا کہ ریگولرائزیشن کا کام ایک ماہ میں مکمل کرلیں گےتو چیف جسٹس نے واضح طور پر کہا کہ ایک ماہ کا وقت نہیں دے سکتے۔ عدالت نے حکم دیا کہ دو ہفتوں میں ریگولرائزیشن کو کابینہ سے منظور کرایا جائے۔

عدالت نے یہ حکم بھی جاری کیا کہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے منصوبے سے متعلق ماہانہ رپورٹ بھی جمع کرائی جائے۔ کورنگ نالے کی زمین پر غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کارروائی کی رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیا گیا۔


متعلقہ خبریں