کرتارپور راہداری کھلنے سے پاک بھارت مسائل حل نہیں ہوں گے، خورشید قصوری



اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ کرتارپور راہداری کا کھلنا ایک مثبت قدم ہے لیکن یہ سمجھنا حماقت ہے کہ اس سے پاکستان بھارت کے درمیان مسائل حل ہو جائیں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتخابات ہونے والے ہیں اس لیے وہ پاکستان کے بارے میں زیادہ گرمجوشی نہیں دکھا سکتے۔

خورشید قصوری کا کہنا تھا کہ جیسے بھی حالات ہوں ان میں سفارت کاری جاری رکھنی چاہیئے، یہ سوچنا غلط ہے کہ حالات سازگار ہونے کے بعد مذاکرات ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم روایتی اور غیرروایتی ہتھیاروں میں بھارت سے کسی صورت کم نہیں، اس لیے پاکستان اب بھارت کے لیے آسان ہدف نہیں رہا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نریندر مودی ماضی میں کابل میں پاکستان کے خلاف باتیں کر کے لاہور آئے اور ان کے میزبان میاں نواز شریف کے ساتھ نہ ہی کوئی سیکرٹری خارجہ یا نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نہیں تھے۔ اس لیے یہ دورہ ناکام رہا۔

میزبان عامر ضیا کے اس تبصرے پر کہ بھارت میں ہندو انتہا پسندی بڑھ رہی ہے، خورشید قصوری نے کہا کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہیں، پاک بھارت کے تمام جرنیل ریٹائرڈ ہونے کے بعد امن کے سفیر بن جاتے ہیں۔ بھارت کو بھی علم ہے کہ مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

معروف تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا کہ کرتارپور راہداری کے کھلنے سے پاک بھارت تعلقات پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، اس سے کوئی بہتری نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باوجود مختلف معاملات پر گفتگو ہوتی رہتی ہے۔ ہندوستان بہت تنگ نظری کا مظاہرہ کرتا ہے تو کیا ہمیں بھی اس کی طرح تنگ نظر ہو جانا چاہیئے؟

زاہد حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کشمیر کی وجہ سے بہت خراب ہو چکے ہیں لیکن اس کی وجہ مودی سرکار نہیں ہے۔ اس سے پہلے والی حکومتیں بھی کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کرنا چاہتی تھیں۔

 

تجزیہ کار ڈاکٹر ہما بقائی کا اس حوالے سے نکتہ نظر تھا کہ ہمیں بہت زیادہ پرجوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے، چینی قونصل خانے پر حملے کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، بھارتی حکومت نے کرتارپور راہداری کو اس لیے کھولنے پر آمادگی ظاہر کی ہے کیونکہ وہ سکھ ووٹرز کو خوش کرنا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں جو مظالم کر رہا ہے یا بھارت بلوچستان میں جو گڑبڑ کر رہا ہے اس کے بارے میں ہم خاموش ہیں اور کرتارپور راہداری پر خوشی سے بغلیں بجا رہے ہیں۔

ہما بقائی نے کہا کہ سی پیک شروع ہونے کے بعد بھارت نے گلگلت بلتستان پر اپنا حق جتانا شروع کر دیا ہے، اس کے علاوہ پانی کے معاملات پر بھی ہندوستان کا رویہ بہت منفی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کی سربراہی سیاسی رشوت کے طور پر دی جاتی رہی، مولانا فضل الرحمان نے کبھی کشمیر کا مقدمہ نہیں لڑا۔ وہ پہلے بھی اپنی ذات کے لیے لڑتے تھے اور آج بھی اپنے لیے لڑ رہے ہیں۔

 

 


متعلقہ خبریں