اسلام آباد: سوئیڈش فلم میکر ایلکس لینڈگرین ( Alexe Landgren) نے کہا ہے کہ ہمارا ملک دنیا کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جہاں خواتین کو حقیقی معنوں میں حقوق حاصل ہیں اور صنفی امتیاز نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اس کے باوجود یہاں کی خواتین کو اب بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنا یا جاتا ہے۔ عام زندگی میں انہیں تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کم ادائیگیاں کی جاتی ہیں اور سماج میں اعلیٰ ترین مقام کے حصول میں انتہائی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے یہ بات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ ویمن انٹرنیشنل فلم فیسٹول کے لیے اپنے ایک وڈیو پیغام میں کہی۔
فلم فیسٹول میں مختصر دورانیہ کی ان کی فلم ’Till the Sun Comes in the Sky‘ نے انعام حاصل کیا ہے۔ مختصر دورانیے کی یہ فلم ایک چار سالہ بچے کی زندگی کے گرد گھومتی ہے جو گڑیاؤں سے کھیلتا ہے۔ بچے کا کردار اپنے والدین کے درمیان موجود تعلق اور ان کے درمیان ہونے والی چپقلش کا عکاس بھی ہے۔
ایلکس فیسٹول میں خود موجود نہیں تھیں لیکن وڈیو پیغام کے ذریعے انہوں نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سویڈش خواتین بھی امتیازی سلوک کے خاتمے اور حقوق کے حصول کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کی خواتین کی طرح جدوجہد کررہی ہیں۔
انہوں نے خواتین فلم فیسٹول کے انعقاد پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ جدوجہد آسان نہیں ہے اوربلاشبہ اس میں مشکلات بھی ہیں لیکن ہمیں مسلسل کوششیں کرنی ہیں۔
شرکا پر سویڈش فلم میکر نے زور دیا کہ نصف آبادی کے حقوق کے حصول کے لیے جہد مسلسل لازمی ہے۔
ویمن انٹرنیشنل فلم فیسٹول ہرسال مدیحہ رضا منعقد کرتی ہیں۔ پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹ میں عموماً منعقد ہونے والے اس فیسٹول کے متعلق مدیحہ کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ اس تخلیقی کام میں صنفی امتیاز نہیں ہے اور خواتین بھی پوری تندہی سے اس میدان میں اپنے جوہر دکھارہی ہیں۔
مدیحہ رضا نے بتایا کہ یورپی یونین کے تعاون سے منعقد ہونے والے اس فلم فیسٹول میں پاکستان، ایران، امریکہ، بھارت، فرانس، اسپین اور اٹلی سمیت دیگر ممالک کی تیارکردہ ایک ہزار فلموں کی انٹریزتھی۔