آسیہ بی بی کیس: فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر

دھرنا آج رات ختم ہو جائے گا، فیاض الحسن


اسلام آباد: آسیہ بی بی کیس کے فیصلہ کے حوالے سے نظر ثانی اپیل سپریم کورٹ میں دائر کر دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ میں قاری محمد سلام کی جانب سے نظر ثانی درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواست وکیل اظہر صدیق کی وساطت سے دائر کی گئی ہے۔ اپیل میں آسیہ مسیح کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا کی گئی ہے۔

دوسری جانب یہ اطلاعات بھی ہیں کہ تحریک لبیک نے دھرنا ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری سے تحریک لبیک کے قائدین نے مذاکرات میں احتجاج ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیرین مزاری نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے کہ میڈیا کی غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے یہ اصلاح کرنا چاہوں گی کہ ایک احتجاجی گروہ نے نظرثانی درخواست درج کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالاجائے۔ ان دونوں اقدامات کا حکومت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور درخواست گزار کے مابین ہے۔ وزیراعظم کی پوزیشن بالکل واضح ہے.

نجی رابطے کی ویب سائٹ پر اس نظرثانی اپیل کی مناسبت سے  پیغام دیتے ہوئے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے موقف دیا ہے کہ نظرثانی ایک آئینی راستہ ہے جو متاثرہ فریق کا حق ہے، تاہم توڑ پھوڑ اور دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اداروں کی استطاعت اور صلاحیت کے بارے میں شرپسند عناصر غلط فہمی دور کر لیں ورنہ پچھتائیں گے۔

 

وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا نجی میدیا چینل کو بیان دیتے ہوئے کہنا تھا کہ شنید یہ ہے کہ شنید یہ ہے کہ وزیر مذہبی اموراور وفاقی حکومت نےمعاملات کنٹرول کرنےکی کوشش کی ہے۔ دھرنا آج رات ختم ہو جائے گا۔

فیاض الحسن چوہان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام سخت کرب کا شکار ہیں۔ بھارت سے چلنےوالے اکاونٹس سے اشتعال انگیزی کی جا رہی تھی۔ علامہ خادم حسین رضوی اور دیگر سے مسلسل رابطے میں تھے۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عدالت کا فیصلہ ہے عدالت کے ذریعے ہی اس کا سد باب کیا جائےگا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور کے لاہور، اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں سے مذاکرات ہوئے ہیں۔ ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ پاکستان کو بنانا ریاست نہ بننے دیا جائے۔

گزشتہ 36 گھنٹوں سے پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت مظاہرین سے مذاکرات کر رہی تھی۔ مذاکرات کے 5 سے زائد ادوار ہوئے ہیں۔

فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ہم نے گولی، لاٹھی اور آنسو گیس کا استعمال نہیں کیا ہے۔ میں اعلان نہیں کر رہا یہ صرف میری انفارمیشن ہے کہ سپریم کورٹ کے 3 وکلا ہیں جو نظرثانی کی رٹ پٹیشن دائر کر رہے ہیں۔ مذاکرات میں یہ سب طے ہوا ہے، جن لوگوں سے مذاکرات ہوئے وہ اپنی پٹیشن دائر کریں گے۔

چند روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے توہین رسالت کیس میں آسیہ مسیح کو بری کرنے کے فیصلے خلاف مذہبی جماعتوں نے احتجاج کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت میں فیض آباد پل سمیت شہر کے دیگر اہم علاقے بلاک کردیے تھے تاہم ابھی تک صورتحال پوری طرح سے قابو میں نہیں ہے۔

کراچی میں بھی تحریک لبیک پاکستان اور جمیعت علمائے اسلام(ف) کے کارکنان نے فیصلے کے خلاف ردعمل دیتے ہوئے لیاری، ایکسپریس وے، اسٹار گیٹ، نمائش چورنگی، بلدیہ اور نٹی جیٹی پل سمیت متعدد علاقوں میں احتجاج کیا ہے۔

ملکی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان کا قوم سے اپنے خطاب میں آسیہ بی بی کی سزا سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ دیا جبکہ شرپسند عناصر کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو ایکشن لینے پر مجبور نہ کیا جائے۔ کسی قسم کی توڑ پھوڑ برداشت نہیں کی جائے گی۔

جمعرات کے روز کی گئی میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس وقت وفاقی دارلحکومت میں چند عناصر کی وجہ سے جو دھرنا چل رہا ہے اس کے لیے  ہم نے مستقبل کے لائحہ عمل پر حکومتی جماعت نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے۔

وزیراطلاعات کا اسی مناسبت سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے لہٰذا اس کے حل کے لیے فوکل پرسنز مقرر ہو گئے ہیں۔ ہم جو بھی اقدامات طے کریں گے تمام بڑی سیاسی قوتوں کی رائے شامل ہو گی اور اس معاملے پر پوری پاکستانی عوام اکٹھی ہے۔

واضح رہے کہ وزیراطلاعات کے اس بیان کے بعد آسیہ بی بی کیس کے فیصلہ کے حوالے سے نظر ثانی اپیل سپریم کورٹ میں دائر کر دی گئی ہے۔ آسیہ مسیح کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر کرنے کے بعد تحریک لبیک کے قائدین نے احتجاج ختم کرنے کی یقین دہانی بھی کر دی ہے۔


یہ فوری خبر ہے۔ مزید تفصیلات اور معاملے کے درست حقائق جاننے کے لئے اس صفحہ کو ریفریش کریں۔
متعلقہ خبریں